صائم ایوب پانڈیا کو پچھاڑ کر ٹی20 آل راؤنڈرز کی رینکنگ میں پہلے نمبر پر آ گئے

پانڈیا اب تیسری پوزیشن پر محدود ہو گئے ہیں

پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے دلچسپ بیٹنگ آل راؤنڈر صائم ایوب نے ایک تاریخی کارنامہ انجام دے دیا ہے، جہاں انہوں نے بھارتی آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا کی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل آل راؤنڈرز کی سرفرازی چھین لی اور خود اس کی اعلیٰ ترین نشست پر براجمان ہو گئے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے جاری کی جانے والی تازہ ترین ٹی ٹوئنٹی رینکنگ نے اس نوجوان کھلاڑی کی صلاحیتوں کو مزید اجاگر کیا ہے، جو اب عالمی سطح پر سب سے اعلیٰ درجے کے آل راؤنڈر کے طور پر تسلیم ہو چکے ہیں۔

آل راؤنڈرز کی نئی درجہ بندی

آئی سی سی کی اس نئی رینکنگ میں صائم ایوب نے نہ صرف ہاردک پانڈیا کو پیچھے دھکیل دیا بلکہ افغانستان کے تجربہ کار آل راؤنڈر محمد نبی کو بھی دوسرے نمبر پر پہنچا دیا، جبکہ پانڈیا اب تیسری پوزیشن پر محدود ہو گئے ہیں۔ یہ تبدیلی صائم کی حالیہ کارکردگی کی عکاسی کرتی ہے، جہاں انہوں نے بیٹ اور بال دونوں سے اپنی پوزیشن کو مضبوط بنایا۔ ایشیا کپ 2025 میں ان کی شاندار باؤلنگ اور محدود بیٹنگ نے انہیں یہ اعزاز دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایک ایسے کھلاڑی ہیں جو دونوں شعبوں میں توازن رکھتے ہیں۔

بیٹنگ رینکنگ 

بیٹنگ کی فہرست میں بھارتی اوپنر ابھیشیک شرما نے اپنی پہلی پوزیشن کو برقرار رکھا ہے، جو ان کی مستقل مزاجی کی نشاندہی کرتا ہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں میں صاحبزادہ فرحان نے ایک متاثر کن ترقی کا مظاہرہ کیا، جہاں انہوں نے گیارہ درجے کی بہتری حاصل کرتے ہوئے تیرہویں نمبر پر پہنچ گئے۔ یہ ان کی حالیہ اننگز کی بدولت ممکن ہوا، جو ٹیم کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔

دوسری طرف، پاکستان کے سابق کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کو تنزلی کا سامنا کرنا پڑا، جو بالترتیب چھتیسویں اور اکتالیسویں نمبر پر پہنچ گئے۔ صائم ایوب خود بیٹنگ میں بھی ساتویں نمبر پر آ گئے، جو ان کی آل راؤنڈ صلاحیتوں کی مزید تصدیق کرتا ہے۔ فخر زمان نے چھ درجے کی بہتری سے ساٹھویں مقام پر جگہ بنائی، جو ان کی واپسی کی امید کو زندہ رکھتی ہے۔

باؤلنگ میں شاہین کی شاندار واپسی

باؤلنگ کی درجہ بندی میں بھارتی اسپنر ورون چکرورتھی نے اپنا پہلا نمبر محفوظ رکھا، جو ان کی مہارت کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستانی اسپنر ابرار احمد کو تین درجے کی تنزلی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے وہ ساتویں نمبر پر پہنچ گئے۔ تاہم، پاکستان کے فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی نے ایک حیرت انگیز کارکردگی دکھائی، جہاں بارہ درجے کی ترقی کے بعد وہ مشترکہ طور پر تیرہویں پوزیشن پر پہنچ گئے۔ ایشیا کپ میں ان کی شاندار باؤلنگ نے انہیں یہ مقام دلایا، جو ٹیم کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے۔

اس کے برعکس، حارث رؤف کو پانچ درجے کی تنزلی کا سامنا کرنا پڑا، جو انہیں تینتیسویں نمبر پر لے گئی۔ یہ تنزلی ان کی حالیہ میچوں میں متوقع کارکردگی کی وجہ سے ہوئی، جو ان کے لیے ایک سبق ہے کہ مستقل مزاجی کیسے اہم ہوتی ہے۔

اہم تبدیلیاں کا جائزہ

کیٹگری کھلاڑی پرانی پوزیشن نئی پوزیشن تبدیلی
آل راؤنڈر صائم ایوب 1 ترقی
آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا 1 2 تنزلی
آل راؤنڈر محمد نبی 2 3 تنزلی
بیٹنگ صاحبزادہ فرحان 24 13 +11
بیٹنگ بابر اعظم 36 تنزلی
بیٹنگ محمد رضوان 41 تنزلی
بیٹنگ فخر زمان 66 60 +6
باؤلنگ شاہین آفریدی 25 13 +12
باؤلنگ ابرار احمد 4 7 -3
باؤلنگ حارث رؤف 28 33 -5

یہ جدول رینکنگ کی اہم ترین تبدیلیوں کو واضح طور پر پیش کرتا ہے، جو پاکستانی کھلاڑیوں کی مجموعی کارکردگی کی تصویر کشی کرتا ہے۔

پاکستانی کرکٹ کا نیا دور اور چیلنجز

صائم ایوب کی اس کامیابی کو محض ایک اعزاز نہیں بلکہ پاکستانی کرکٹ کے ایک نئے دور کا آغاز سمجھا جا سکتا ہے، جہاں نوجوان کھلاڑی روایتی ستاروں کو چیلنج کر رہے ہیں۔ ایشیا کپ 2025 میں ان کی آٹھ وکٹیں اور محدود اسکورنگ نے ثابت کیا کہ وہ ایک ایسے آل راؤنڈر ہیں جو ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں – جہاں بیٹنگ کی آگ اور باؤلنگ کی چالاکی دونوں کا توازن ضروری ہوتا ہے۔ یہ پوزیشن نہ صرف ان کی ذاتی کامیابی ہے بلکہ پاکستان ٹیم کے لیے ایک مثبت سگنل بھی، جو بتاتی ہے کہ مستقبل کی نسل تیار ہو رہی ہے۔

دوسری طرف، بابر اعظم اور محمد رضوان جیسی کلیدی شخصیات کی تنزلی ٹیم مینجمنٹ کے لیے سوچنے کا موضوع ہے۔ ان کی فارم میں کمی شاید دباؤ یا تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہو، اور آنے والے میچز میں انہیں واپسی کی ضرورت ہے۔ شاہین آفریدی کی ترقی ایک روشن پہلو ہے، جو فاسٹ باؤلنگ یونٹ کو مضبوط بناتی ہے، جبکہ حارث رؤف کی تنزلی انہیں مزید محنت کی ترغیب دے گی۔

مجموعی طور پر، یہ رینکنگ پاکستانی کرکٹ کی لچک کو ظاہر کرتی ہے، جہاں نئے چہرے پرانے ناموں کو چیلنج کر رہے ہیں۔ اگر ٹیم اس توازن کو برقرار رکھے تو آنے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں حیرت انگیز نتائج متوقع ہیں۔ یہ تبدیلیاں نہ صرف کھلاڑیوں بلکہ شائقین کے لیے بھی دلچسپ ہیں، جو اب ایک نئی کہانی کا انتظار کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین