راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال سنگین، مزید 29 مریض رپورٹ

نئے کیسز کی تیزی سے بڑھتی تعداد سے طبی عملہ پر دباؤ بڑھ رہا ہے

راولپنڈی شہر میں ڈینگی مچھر کی لہر نے حکام کی پریشانیاں بڑھا دی ہیں، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 29 نئے کیسز سامنے آ گئے ہیں۔ یہ وباء اب کنٹرول سے باہر ہوتی جا رہی ہے، اور شہریوں کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی مسلسل کوششوں کے باوجود لاروا کی بڑے پیمانے پر موجودگی اور ایس او پیز کی خلاف ورزیاں اس بحران کو مزید گہرا کر رہی ہیں، جس سے شہر بھر میں خوف کی فضا پھیل گئی ہے۔

نئے کیسز اور مریضوں کی موجودہ حالت

محکمہ صحت کی تازہ رپورٹ کے مطابق، راولپنڈی میں اب تک کل 709 ڈینگی کے کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ان میں سے 61 مریض اس وقت مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ خوش قسمتی سے اب تک کسی بھی کیس میں اموات کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ تاہم، نئے کیسز کی تیزی سے بڑھتی تعداد سے طبی عملہ پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اور شہریوں کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ وہ ڈینگی کے ابتدائی علامات جیسے بخار، سر درد اور جوڑوں کے درد پر فوری توجہ دیں۔

یہ نئے کیسز شہر کے مختلف علاقوں سے رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سیٹلائیٹ ٹاؤن ڈی بلاک، امرپورہ، دھمیال، گنگال، تخت پری، ڈھوک منشی، سی ڈی، ڈھوک کھبہ، لکھن، نیو کٹاریاں اور سیٹلائیٹ ٹاؤن ایف بلاک شامل ہیں۔ ان علاقوں میں لاروا کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے فوری کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں، لیکن شہریوں کی لاپرواہی اسے مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔

سرویلنس اور چیکنگ کی تفصیلات

ضلعی انتظامیہ نے ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر سرویلنس مہم چلائی ہوئی ہے، جس میں 1499 ٹیمیں روزانہ کام کر رہی ہیں۔ ان ٹیموں نے شہر بھر میں 54 لاکھ سے زائد گھروں کا معائنہ کیا ہے، اور حیرت انگیز طور پر ایک لاکھ 64 ہزار گھروں سے لاروا کے نمونے مثبت پائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، 14 لاکھ سے زائد دیگر مقامات جیسے خالی پلاٹس، تعمیراتی سائٹس اور پانی جمع ہونے والی جگہوں کی جانچ پڑتال کی گئی، جہاں 22 ہزار سے زائد جگہوں پر لاروا کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔

یہ اعداد و شمار ڈینگی مچھر کی افزائش کی وجہ سے پانی کے ٹھہرنے والی جگہوں کی نشاندہی کرتے ہیں، جو موسلا دھار بارشوں اور ناقص صفائی کے بعد بڑھ گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ لاروا کی موجودگی نہ صرف شہر کے گھروں تک محدود ہے بلکہ عوامی مقامات پر بھی پھیل چکی ہے، جو وباء کو مزید تیزی سے پھیلانے کا سبب بن رہی ہے۔

کارروائیاں اور جرمانے

ڈینگی کی روک تھام کے لیے ضلعی انتظامیہ نے سخت اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 4330 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، 1834 عمارتیں عارضی طور پر سیل کر دی گئیں، جہاں لاروا کی افزائش روکی گئی۔ جرمانوں کی رقم بھی حیران کن ہے – 10 کروڑ 72 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے، جو شہریوں کو خبردار کرنے کا ایک کوشش ہے کہ لاپرواہی مہنگی پڑ سکتی ہے۔

ان کارروائیوں کا مقصد نہ صرف لاروا کو ختم کرنا بلکہ شہریوں میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ محکمہ صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، مچھر دان استعمال کریں اور فوری طور پر شکایت درج کروائیں۔

اہم اعداد و شمار کا خلاصہ جدول

شعبہ تفصیلات
نئے کیسز (24 گھنٹے) 29
کل کنفرم کیسز 709
زیر علاج مریض 61
اموات 0
سرویلنس ٹیمیں 1499
گھروں کی چیکنگ 54 لاکھ+، لاروا مثبت: 1 لاکھ 64 ہزار
مقامات کی چیکنگ 14 لاکھ+، لاروا مثبت: 22 ہزار+
کارروائیاں 4330 FIR، 1834 عمارتیں سیل، جرمانہ: 10 کروڑ 72 لاکھ روپے

راولپنڈی میں ڈینگی کی اس لہر کے پیچھے موسلا دھار بارشوں کے بعد صفائی کی کمی، شہری لاپرواہی اور لاروا کی بڑے پیمانے پر افزائش مرکزی اسباب ہیں۔ اعداد و شمار سے واضح ہے کہ سرویلنس مہم تو فعال ہے، لیکن لاروا کی 22 ہزار سے زائد جگہوں پر موجودگی حکام کی کوششوں کو چیلنج کر رہی ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف راولپنڈی بلکہ پورے پنجاب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، جہاں موسم سرما سے پہلے مزید کیسز کا خطرہ موجود ہے۔

حکام کو اب نہ صرف چیکنگ بلکہ عوامی تعلیم اور کمیونٹی کی شمولیت پر توجہ دینی ہوگی۔ جرمانوں اور سیلنگ کی بجائے رضاکارانہ صفائی مہمات اور مچھر نشتر مہمات کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وباء مزید پھیل سکتی ہے، جو صحت کے نظام پر بوجھ بڑھا دے گی۔ شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا – ایک چھوٹی لاپرواہی پورے خاندان کو متاثر کر سکتی ہے۔ مجموعی طور پر، یہ بحران ایک سبق ہے کہ موسمی وباؤں سے نمٹنے کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین