پنجاب صوبے میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک تاریخی سروے کا سلسلہ جاری ہے، جو صوبائی تاریخ کا سب سے وسیع پیمانے کا فلڈ سروے قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی براہ راست ہدایات پر یہ مہم شروع کی گئی ہے، جس کا مقصد سیلاب سے متاثرہ ہر فرد کی درست تفصیلات اکٹھی کر کے انہیں مناسب معاوضہ اور بحالی کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ 27 متاثرہ اضلاع میں 1857 سروے ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں، اور اب تک 81 ہزار 510 سے زائد متاثرین کی جامع معلومات جمع ہو چکی ہیں، جیسا کہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بتایا ہے۔
سروے کی تفصیلات
اس بے مثال سروے کے تحت مختلف شعبوں میں متاثرین کی تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں، جو سیلاب کی شدت اور اس کے دور رس اثرات کی واضح تصویر پیش کرتی ہیں۔ سروے ٹیموں نے 56 ہزار 207 کسانوں سے براہ راست رابطہ کر کے فصلوں کے نقصانات کی تفصیلات حاصل کی ہیں، جبکہ 53 ہزار 985 ایکڑ سے زائد اراضی کو سیلابی پانی کی تباہی کا شکار قرار دیا گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار پنجاب کی زرعی معیشت پر سیلاب کے گہرے دھچکے کو ظاہر کرتے ہیں، جہاں چاول، کپاس اور مکئی جیسی اہم فصلیں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔
اس کے علاوہ، 24 ہزار 246 مکانات کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے، جو سیلاب کی وجہ سے مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ مویشیوں کے نقصانات کا بھی احاطہ کیا گیا، جہاں 1057 افراد نے اپنے مویشی کھو دیے ہیں، اور 3945 ہلاک ہونے والے مویشیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یہ سروے نہ صرف مالی معاوضے کی بنیاد فراہم کر رہا ہے بلکہ متاثرین کی فوری امداد اور طویل مدتی بحالی کی منصوبہ بندی میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
گھر گھر اور دیہات تک رسائی
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ یہ سروے متعدد محکموں کی مشترکہ کاوش ہے، جس میں اربن یونٹ، ریونیو، زراعت، لائیو اسٹاک اور پاک فوج کے نمائندے شامل ہیں۔ یہ ٹیمیں گھر گھر جا کر متاثرین سے براہ راست ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہیں، اور کئی دیہاتوں میں جہاں پانی ابھی تک کھڑا ہے، کشتیوں کی مدد سے سروے جاری ہے۔ پی ڈی ایم اے روزانہ بنیاد پر پیش رفت کا جائزہ لے رہا ہے، اور تمام ٹیموں کو سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کے ویژن کے مطابق کوئی متاثرہ شخص نظر انداز نہ ہو۔
2025 کے سیلاب، جو جون سے ستمبر تک جاری رہے، پنجاب کو شدید متاثر کر چکے ہیں، جہاں دریائے راوی، ستلج اور چناب کے اوور فلو کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔ اس سروے کو صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا قرار دیا جا رہا ہے، جو 2200 سے زائد ٹیموں پر مشتمل ہے اور تقریباً 10 ہزار ارکان پر مشتمل ہے، جو پاک فوج، ریونیو افسران اور زرعی ماہرین سے مل کر تشکیل دی گئی ہیں۔
عوامی ردعمل
سروے کے دوران ایک بزرگ شہری نے ٹیموں سے ملاقات کی اور وزیراعلیٰ مریم نواز کے اقدامات کی دل کھول کر تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ نواز شریف کی بیٹی سیلاب متاثرین کے تمام نقصانات کا ازالہ ضرور کرے گی۔ بزرگ نے مریم نواز اور میاں نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے اور سروے ٹیموں کا بھی شکریہ ادا کیا، جو اس مہم کی عوامی سطح پر کامیابی کی عکاسی کرتا ہے۔ ایسے ردعمل سے واضح ہوتا ہے کہ سرکاری کاوشیں عوام کے دلوں کو چھو رہی ہیں اور بحالی کی امید کو زندہ رکھ رہی ہیں۔
سروے کے اہم اعداد و شمار کا خلاصہ جدول
|
شعبہ |
تفصیلات |
|
متاثرین کی تعداد |
81 ہزار 510 |
|
سروے ٹیمیں |
1857 |
|
متاثرہ اضلاع |
27 |
|
کسانوں سے رابطہ |
56 ہزار 207 |
|
متاثرہ اراضی |
53 ہزار 985 ایکڑ |
|
مکانات کا ڈیٹا |
24 ہزار 246 |
|
مویشی کھو دینے والے |
1057 |
|
ہلاک مویشی |
3945 |
سیلاب بحالی کی راہ میں ایک اہم قدم
یہ فلڈ سروے پنجاب کی تاریخ میں ایک سنگ میل ہے، جو نہ صرف سیلاب کی تباہ کاریوں کی درست تصویر پیش کر رہا ہے بلکہ معاوضے اور بحالی کی شفافیت کو یقینی بنانے کا ذریعہ بھی بن رہا ہے۔ 2025 کے سیلاب نے صوبے کو تاریخی طور پر متاثر کیا، جہاں 42 لاکھ سے زائد لوگ براہ راست متاثر ہوئے اور 28 لاکھ بے گھر ہوئے، جبکہ زرعی نقصانات میں 18 لاکھ ایکڑ اراضی زیر پانی آئی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں یہ مہم سیاسی تنازعات کے باوجود جاری ہے، جہاں اتحادی جماعتوں کے درمیان امداد کی تقسیم پر اختلافات ہیں، لیکن سروے کی وسعت اسے ایک متحدہ قومی کاوش بنا رہی ہے۔
تاہم، چیلنجز بھی موجود ہیں – کھڑے پانی، غذائی مسائل (جہاں 37 فیصد علاقوں میں بچوں کی غذائی کمی رپورٹ ہوئی)، اور بیماریوں کا خطرہ بحالی کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ مستقبل میں، ایسے سروے کو سیٹلائٹ ٹیکنالوجی سے مزید مربوط کرنا ہوگا، جیسا کہ سپارکو کے ڈیٹا کا استعمال کیا جا رہا ہے، تاکہ نقصانات کی فوری نشاندہی ممکن ہو۔ یہ کاوش نہ صرف فوری امداد بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی طویل مدتی حکمت عملی کی بنیاد بھی رکھے گی، جو پنجاب جیسی زرعی معیشت کو مستقبل کے سیلابوں سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ اگر یہ سروے کامیاب رہا تو یہ متاثرین کی زندگیوں کو دوبارہ سنوارنے میں ایک انقلاب لائے گا۔





















