حافظ آباد (بیورو چیف :وارث علی بھٹی) منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن حافظ آباد کے ضلعی صدر سیٹھ محمد ایوب قادری کی زیر صدارت تحریک منہاج القرآن کے مرکزی آفس میں ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں سیلاب متاثرین کی امداد کے سلسلے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے مخیر حضرات کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اس موقع پر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے مرکزی ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اشتیاق حنیف مغل نے خصوصی شرکت کی۔

گزشتہ دنوں دریائے چناب میں آنے والے تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب نے ہیڈ قادر آباد سے لے کر پنڈی بھٹیاں اور ٹبہ شاہ بہلول تک کے علاقے کو شدید متاثر کیا، جس کے باعث ہزاروں خاندان بے گھر اور لاکھوں افراد مشکلات سے دوچار ہوئے۔ ان حالات میں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن حافظ آباد نے ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ہدایت پر فوری طور پر امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور آج تک متاثرین کی بحالی کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔

فاؤنڈیشن کے ضلعی صدر سیٹھ محمد ایوب قادری کی نگرانی میں امدادی ٹیموں نے مقامی مخیر حضرات کے تعاون سے اب تک پچاس لاکھ روپے سے زائد مالیت کے امدادی پیکج تقسیم کیے۔ متاثرہ علاقوں میں 14 میڈیکل کیمپس اور 4 ویٹرنری کیمپس کا انعقاد کیا گیا، جہاں 2500 سے زائد مریضوں کو مفت طبی معائنہ اور ادویات فراہم کی گئیں۔ اسی طرح 700 سے زائد متاثرہ خاندانوں میں خشک راشن تقسیم کیا گیا، جس سے ہزاروں افراد کی بنیادی ضروریات پوری ہوئیں۔
تقریب میں منہاج ویلفیئر اور عوامی تحریک کے متحرک کارکنان نے شرکت کی جن میں ضلعی ناظم میاں محمد قاسم، ضلعی کوآرڈینیٹر میاں عبدالرزاق، ملک محمد سلطان، محمد بوٹا رحمانی، ملک محمد شفیق الرحمان اعوان، میڈیا کوآرڈینیٹر سیٹھ نجم ایوب، طارق محمود انجم، محمد سلیم انصاری، ماسٹر محمد بشیر رحمانی اور بابا نادر خان خاکسار شامل تھے۔ مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی تمام تر سرگرمیاں خالصتاً اللہ تعالیٰ کی رضا اور خدمتِ خلق کے جذبے کے تحت انجام دی جارہی ہیں۔

حافظ آباد میں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ مشکل کی گھڑی میں عوامی سطح پر منظم فلاحی ادارے کس طرح ریاستی اقدامات کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر عوام کے دکھوں کو کم کرسکتے ہیں۔ سیلاب جیسی قدرتی آفات جہاں تباہی لاتی ہیں، وہیں یہ معاشرے میں اتحاد، ایثار اور خدمت کے جذبے کو بھی بیدار کرتی ہیں۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے متاثرین کی فوری بحالی کے لیے جس تیزی اور شفافیت سے اقدامات کیے، وہ نہ صرف دوسرے فلاحی اداروں کے لیے ایک مثال ہیں بلکہ یہ پیغام بھی دیتے ہیں کہ اجتماعی جدوجہد کے ذریعے بڑے سے بڑا بحران کم کیا جاسکتا ہے۔ یہ کاوشیں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہیں کہ اگر مخیر حضرات اور فلاحی تنظیمیں مستقل بنیادوں پر تعاون جاری رکھیں تو نہ صرف آفات کے اثرات کم ہوں گے بلکہ متاثرین کی زندگیوں میں ایک نئی امید بھی جنم لے گی۔





















