رات کی شفٹ میں کام کرنے والوں کے گردوں کو کون سا سنگین نقصان پہنچ سکتا ہے؟

نائٹ شفٹ کی وجہ سے نیند کی کمی یا بے قاعدہ نیند ہارمونل توازن کو متاثر کرتی ہے

نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کے لیے ایک نئی تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، جس کے مطابق رات کی ڈیوٹی کرنے والوں میں گردوں کی پتھری کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔ یہ انکشاف Mayo Clinic Proceedings میں شائع ہونے والی ایک جامع اسٹڈی سے ہوا ہے، جس نے 14 سال تک 220,000 سے زائد افراد کا جائزہ لیا۔ اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ نائٹ شفٹ کے کارکنوں کو گردوں کی پتھری کا خطرہ دن کی شفٹ والوں کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہوتا ہے، اور وہ افراد جو مستقل نائٹ شفٹ کرتے ہیں، ان میں یہ خطرہ 22 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ یہ رپورٹ نہ صرف صحت کے لیے ایک اہم انتباہ ہے بلکہ طرزِ زندگی کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیتی ہے۔

تحقیق کے اہم نتائج

اسٹڈی میں شامل افراد کی زندگی کے معمولات، غذائی عادات، اور صحت کی حالت کا تجزیہ کیا گیا، جس سے گردوں کی پتھری کے بڑھنے کی کئی وجوہات سامنے آئیں۔ نائٹ شفٹ کے دوران جسم کے قدرتی نظام اور گردوں کی کارکردگی پر منفی اثرات پڑتے ہیں، جو مندرجہ ذیل عوامل کی وجہ سے ہوتے ہیں:

  1. سرکیڈین ریدھم کی خرابی انسانی جسم کی اندرونی گھڑی (سرکیڈین ریدھم) دن اور رات کے قدرتی سائیکل کے مطابق کام کرتی ہے، جو گردوں کے فلٹریشن اور میٹابولک عمل کو منظم کرتی ہے۔ نائٹ شفٹ اس توازن کو بگاڑ دیتی ہے، جس سے پیشاب میں معدنیات (جیسے کیلشیم، آکسالیٹ، اور یورک ایسڈ) کا ارتکاز بڑھ جاتا ہے۔ یہ گاڑھا پیشاب پتھری بننے کا باعث بنتا ہے۔
  2. ہائیڈریشن کی کمی رات کے وقت پانی کا استعمال کم ہوتا ہے، اور نائٹ شفٹ کے کارکن اکثر طویل وقفوں تک پیشاب روکتے ہیں، جو پیشاب کو گاڑھا کرتا ہے۔ یہ حالت پتھری بنانے والے کرسٹلز (جیسے کیلشیم آکسالیٹ) کے جمع ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق، ہائیڈریشن کی کمی گردوں کی پتھری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
  3. غذائی اور طرزِ زندگی کے مسائل نائٹ شفٹ کے کارکنوں میں اکثر غیر صحت مند غذائی عادات دیکھی گئیں، جیسے زیادہ نمک، چینی، یا پروسیسڈ فوڈ کا استعمال۔ اس کے علاوہ، کم جسمانی سرگرمی، موٹاپا، اور سگریٹ نوشی جیسے عوامل گردوں پر اضافی دباؤ ڈالتے ہیں۔ یہ سب پتھری کے خطرے کو مزید بڑھاتے ہیں۔
  4. نیند کی بے قاعدگی نائٹ شفٹ کی وجہ سے نیند کی کمی یا بے قاعدہ نیند ہارمونل توازن کو متاثر کرتی ہے، جو پانی اور نمکیات کے میٹابولزم کو خراب کرتی ہے۔ یہ گردوں کے فلٹریشن سسٹم کو کمزور کرتا ہے، جس سے پتھری بننے کا امکان بڑھتا ہے۔

تحقیق کی وسعت اور نتائج

Mayo Clinic Proceedings کی اس اسٹڈی نے 220,000 سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جن میں نائٹ شفٹ اور دن کی شفٹ کے کارکن شامل تھے۔ 14 سال کے فالو اپ سے پتہ چلا کہ نائٹ شفٹ والوں میں گردوں کی پتھری کا اوسط خطرہ 15 فیصد زیادہ تھا، جبکہ مستقل نائٹ شفٹ کرنے والوں میں یہ خطرہ 22 فیصد تک بڑھ گیا۔ خواتین اور 40 سال سے کم عمر افراد میں یہ خطرہ خاص طور پر زیادہ دیکھا گیا، جو ممکنہ طور پر ہارمونل تبدیلیوں اور طرزِ زندگی کے اثرات کی وجہ سے ہے۔

تحقیق نے یہ بھی نوٹ کیا کہ نائٹ شفٹ کے کارکنوں میں موٹاپا (42 فیصد زیادہ)، ذیابیطس (18 فیصد زیادہ)، اور ہائی بلڈ پریشر (25 فیصد زیادہ) جیسے عوامل بھی پتھری کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔ یہ بیماریاں گردوں کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہیں اور پتھری بننے کے امکانات کو تقویت دیتی ہیں۔

گردوں کی پتھری

گردوں کی پتھری ایک ایسی حالت ہے جہاں گردوں یا پیشاب کی نالی میں سخت معدنیات کے کرسٹلز بن جاتے ہیں۔ اس کی علامات میں شامل ہیں:

  • کمر یا پیٹ میں شدید درد
  • پیشاب میں خون
  • بار بار پیشاب آنا یا پیشاب میں جلن
  • متلی یا قے

اگر علاج نہ کیا جائے تو پتھری گردوں کے مستقل نقصان یا انفیکشن کا باعث بن سکتی ہے۔ نائٹ شفٹ والوں کے لیے یہ خطرہ زیادہ ہے کیونکہ ان کی طرزِ زندگی اسے بڑھاوا دیتی ہے۔

حفاظتی تدابیر

اس تحقیق کے نتائج کی روشنی میں ماہرین نے نائٹ شفٹ کرنے والوں کے لیے کئی تجاویز دی ہیں:

  1. ہائیڈریشن کو ترجیح دیں: ہر گھنٹے یا دو گھنٹے بعد پانی پئیں، کم از کم 2.5 سے 3 لیٹر یومیہ۔ لیموں پانی یا ایلوکٹرو لائٹ مشروبات بھی مددگار ہیں۔
  2. صحت مند غذا اپنائیں: نمک، چینی، اور پروسیسڈ فوڈ کم کریں۔ پھلوں، سبزیوں، اور کم آکسالیٹ والی غذاؤں (جیسے کیلے، دہی) کو ترجیح دیں۔
  3. نیند کا شیڈول بنائیں: شفٹ کے بعد کم از کم 7-8 گھنٹے کی نیند یقینی بنائیں۔ اندھیرے کمرے اور نیند کے لیے پرسکون ماحول بنائیں۔
  4. جسمانی سرگرمی: ہلکی ورزش جیسے چہل قدمی یا یوگا میٹابولزم کو بہتر بناتی ہے۔
  5. طبی معائنہ: باقاعدگی سے گردوں کے ٹیسٹ (جیسے یورین اینالسس یا الٹراساؤنڈ) کروائیں، خاص طور پر اگر خاندانی تاریخ ہو۔

اہم اعداد و شمار کا خلاصہ جدول

پہلو

تفصیلات

اسٹڈی کا دائرہ کار

220,000 سے زائد افراد، 14 سال تک فالو اپ

نائٹ شفٹ کا خطرہ

گردوں کی پتھری کا خطرہ 15% زیادہ؛ مستقل نائٹ شفٹ میں 22% زیادہ

اہم وجوہات

سرکیڈین ریدھم کی خرابی، ہائیڈریشن کی کمی، ناقص غذا، نیند کی بے قاعدگی

متاثرہ گروہ

خواتین، 40 سال سے کم عمر، موٹاپا/ذیابیطس والے افراد

علامات

شدید درد، پیشاب میں خون، متلی، بار بار پیشاب

نائٹ شفٹ اور صحت پر بڑھتا بوجھ

یہ تحقیق نائٹ شفٹ کے کارکنوں – جیسے ہیلتھ کیئر پروفیشنلز، فیکٹری ورکرز، اور سیکیورٹی اہلکاروں – کے لیے ایک اہم انتباہ ہے، جو پاکستان جیسے ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں ہیں۔ نائٹ شفٹ کی مقبولیت، خاص طور پر آئی ٹی، ہسپتالوں، اور مینوفیکچرنگ سیکٹرز میں، اس خطرے کو اور بڑھاتی ہے۔ پاکستانی تناظر میں، جہاں صحت کی سہولیات تک رسائی محدود ہے، گردوں کی پتھری جیسے مسائل علاج کے اخراجات اور معیارِ زندگی پر بوجھ بڑھاتے ہیں۔

سرکیڈین ریدھم کی خرابی نہ صرف گردوں بلکہ دل، ذیابیطس، اور ذہنی صحت پر بھی اثر ڈالتی ہے، جیسا کہ پچھلی تحقیقوں سے ثابت ہے۔ پاکستان میں، جہاں غذائی عادات میں نمک اور پروسیسڈ فوڈ کا استعمال زیادہ ہے، نائٹ شفٹ ورکرز کو خاص طور پر ہائیڈریشن اور متوازن غذا پر توجہ دینی چاہیے۔ اگر حکومتی سطح پر نائٹ شفٹ کے کارکنوں کے لیے صحت کی اسکریننگ پروگرامز شروع کیے جائیں، جیسے مفت گردوں کے ٹیسٹ یا ہائیڈریشن کیمپینز، تو اس خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔ یہ تحقیق ایک سبق ہے کہ نائٹ شفٹ کی معاشی ضرورت صحت کے سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے، اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین