لاہور میں ایک اہم سیمینار میں پاکستان کی دفاعی پوزیشن، سفارتی فتوحات اور آنے والے چیلنجز پر گہری بحث ہوئی، جہاں سابق مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے بھارت کی ممکنہ دوبارہ جارحیت پر واضح انتباہ دیا۔ "پاکستان کی حالیہ سفارتی کامیابیاں، مستقبل کی امیدیں اور آئندہ دفاعی حکمتِ عملی” کے موضوع پر منعقد ہونے والے اس سیمینار میں فوجی افسران، خارجہ ماہرین اور تجزیہ کاروں نے ملک کی جوہری صلاحیتوں، علاقائی خطرات اور معاشی بحالی کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ ناصر جنجوعہ کی تنبیہ نے ماحول کو سنجیدہ کر دیا، جہاں انہوں نے بھارتی قیادت کی اندرونی کمزوریوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ملک کی کسی بھی مہم جوئی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا، اور پاکستان کو انتہائی چوکنا رہنا ہوگا۔
بھارت کی ممکنہ جارحیت
سیمینار کا مرکزی نقطہ سابق مشیر قومی سلامتی کی گفتگو تھی، جو مئی 2025 کے آپریشن سندور (بھارتی میزائل حملوں) کے تناظر میں تھی۔ انہوں نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی اندرونی سیاسی صورتحال ایسی ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف دوبارہ حملہ آور ہو سکتا ہے، اور اس خطرے کو ہلکے میں لینا خودکشی ہوگی۔ "بھارت کو یہ بات اچھی طرح پتہ ہے کہ ہمارے پاس جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی موجود ہے، جو ان کی کسی بھی شیطانی سازش کو بروقت اور قاطعانہ طور پر ناکام بنا سکتی ہے
جنجوعہ نے حالیہ معرکہ حق کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان اور اس کی مسلح افواج کی عالمی ساکھ میں اضافے پر فخر کا اظہار کیا، جو بھارت کو تنہائی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے مسلم امت کی متعدد قیادتوں کو ختم کر کے عراق، لیبیا، مصر اور شام جیسے ممالک کو برباد کر دیا، ایران پر بھی حملے کیے، لیکن پاکستان واحد اسلامی جوہری طاقت ہے جو عالمی طاقتوں کی آنکھوں میں کانٹا بنی ہوئی ہے۔ یہ بیان سیمینار کے شرکاء میں گونج اٹھا، جہاں انہوں نے پاکستان کی دفاعی پوزیشن کو "لامقابل” قرار دیا، جو کسی بھی جارحیت کا جوابی دھچکا دے سکتی ہے۔
وزیر دفاع کی حمایت
سیمینار میں وزیر دفاع نے بھی ناصر جنجوعہ کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز کی طرف سے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کو خارج از امکان سمجھنا حماقت ہوگی۔ انہوں نے حالیہ تنازع کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے نہ صرف حملہ آور کو پسپا کیا بلکہ عالمی سطح پر اپنی دفاعی صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی کیا، جو بھارت کی کسی بھی گستاخی کی ناکامی کی ضمانت ہے۔ یہ بات سیمینار کے ماحول کو مزید گرم کر گئی، جہاں شرکاء نے پاکستان کی جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی کی اہمیت پر اتفاق کیا۔
ٹی ٹی پی کا عالمی خطرہ
سیمینار کے ایک اہم حصے میں ایئر مارشل (ر) ساجد حبیب نے بھارت کی حمایت یافتہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر بھارت نے دوبارہ حملہ کرنے کی جرات کی تو اس بار پاکستان کی فضائیہ 70 سے زائد بھارتی جنگی جہازوں کو فضا میں ہی دھول چٹائے گی۔ "یہ تنظیم بھارتی ایجنسیوں کی پشت پناہی سے چل رہی ہے، جو علاقائی استحکام کو چیلنج کر رہی ہے،” انہوں نے کہا، جو سیمینار کے شرکاء میں ایک نئی بحث کو جنم دے گئی۔ حبیب نے پاکستان کی فضائی برتری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ تنازع نے ثابت کر دیا ہے کہ ہماری فضائیہ کسی بھی چیلنج سے دو دو دستہ ہے۔
خارجہ ماہر محمد مہدی
خارجہ امور کے ماہر محمد مہدی نے سیمینار میں پاکستان کی سفارتی پوزیشن کو ایک بڑی فتح قرار دیا، خاص طور پر چین اور امریکہ کے ساتھ متوازی تعلقات کو۔ انہوں نے کہا کہ یہ توازن پاکستان کی سفارتی مہارت کی عکاسی کرتا ہے، تاہم اس شعبے میں ابھی بہت کام باقی ہے۔ مہدی نے افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کو امریکی مفادات کے لیے غیر خطرہ قرار دیتے ہوئے سی پیک منصوبے کی سست رفتار پر افسوس کا اظہار کیا، کہا کہ اس کی رفتار اس سطح کی ہونی چاہیے تھی جو پاکستان کی معاشی ترقی کو تیز کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کی بحالی کے لیے صلاحیتوں میں اضافہ ناگزیر ہے، کیپیسٹی بلڈنگ پر فوری توجہ دی جائے، کیونکہ اب تک کوئی قابل ذکر غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آئی۔ مہدی نے دفتر خارجہ سمیت دیگر اداروں کو خطے کے ابھرتے ہوئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی استعداد کار بڑھانے کی تلقین کی، جو سیمینار کے شرکاء نے تالیاں بجا کر سراہا۔
گوادر کی اہمیت اور بحری سلامتی
پاکستان نیوی کے رئیر ایڈمرل (ر) این اے رضوی نے سیمینار میں بحری سلامتی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو آپریشنل بنانا پاکستان کی سلامتی کی ضمانت ہے، جب تک یہ مکمل نہ ہو، خطرات برقرار رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی بحری افواج کی صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، جو کسی بھی جارحیت کو سمندری سرحدوں پر روک سکتی ہے۔ رضوی کا یہ بیان سی پیک کی بحری جہت کو اجاگر کرتا ہے، جو پاکستان کی معاشی اور دفاعی حکمت عملی کا اہم جزو ہے۔
سیمینار کے اختتام پر سلمان غنی نے پاک فوج کی حالیہ کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج نے اپنا فرض بھرپور طریقے سے نبھایا، لیکن سیاسی اور معاشی شعبوں میں ابھی بہت کام باقی ہے، جو ملک کی مجموعی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ اسی طرح، میجر (ر) نیئر شہزاد نے اللہ کی نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں سرخرو کیا، جس کی گواہی امریکی صدر ٹرمپ نے متعدد مواقع پر دی ہے۔ شہزاد کا یہ بیان سیمینار کو ایک مثبت نوٹ پر ختم کرتا ہے، جہاں شرکاء نے پاکستان کی لچک اور عزم پر زور دیا۔
اہم نکات کا خلاصہ جدول
| شخصیت | کلیدی بیانات |
|---|---|
| ناصر جنجوعہ | بھارت دوبارہ حملہ کر سکتا ہے؛ پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی جواب دے گی؛ پاکستان واحد اسلامی جوہری طاقت |
| وزیر دفاع | بھارتی مہم جوئی خارج از امکان نہیں؛ پاکستان کی دفاعی صلاحیت لامقابل |
| ایئر مارشل ساجد حبیب | ٹی ٹی پی عالمی خطرہ؛ اگلا حملہ ہوا تو 70 بھارتی جہاز گرانے ہوں گے |
| محمد مہدی | چین-امریکہ متوازی تعلقات سفارتی فتح؛ سی پیک کی سست رفتار؛ کیپیسٹی بلڈنگ کی ضرورت |
| این اے رضوی | گوادر آپریشنل نہ ہوا تو خطرات برقرار؛ بحری سلامتی مضبوط |
| سلمان غنی | فوج نے کام کیا؛ سیاسی/معاشی شعبوں میں کام باقی |
| نیئر شہزاد | اللہ نے پاکستان کو سرخرو کیا؛ ٹرمپ کی گواہی |
یہ سیمینار پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے، جو مئی 2025 کے آپریشن سندور جیسے تنازعات سے سبق لے کر تیار ہو رہی ہے، جہاں بھارتی میزائل حملوں نے 26 شہریوں کی جانیں لیں اور پاکستان نے جوابی کارروائی سے برتری حاصل کی۔ ناصر جنجوعہ کی تنبیہ درست ہے کہ بھارت کی اندرونی سیاسی کمزوریاں (مودی سرکار کی ناکامی) اسے مہم جوئی کی طرف دھکیل سکتی ہیں، لیکن پاکستان کی جوہری اور میزائل صلاحیت (جیسے بابُر، غوری، اور شاہین سسٹم) کسی بھی جارحیت کا قاطع جواب دے سکتی ہے۔
تاہم، سیمینار سے واضح ہے کہ دفاعی طاقت کے ساتھ سفارتی اور معاشی استحکام بھی ضروری ہے۔ محمد مہدی کی بات درست ہے کہ چین-امریکہ متوازی تعلقات ایک فتح ہے، لیکن سی پیک کی سست رفتار (جو اب تک صرف 30% مکمل ہے) اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمی معیشت کو کمزور کر رہی ہے، جو دفاعی بجٹ پر دباؤ ڈالتی ہے۔ گوادر کی اہمیت بحری سلامتی کے لیے کلیدی ہے، جہاں پاکستان کو چینی تعاون سے تیزی لانا ہوگا۔
مجموعی طور پر، یہ سیمینار ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ پاکستان کو دفاعی چوکس رہتے ہوئے سفارتی توازن برقرار رکھنا چاہیے، کیونکہ بھارت کی تنہائی پاکستان کی سفارتی کامیابیوں (جیسے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں حمایت) کی وجہ سے ہے۔ اگر سیاسی اور معاشی شعبوں میں اصلاحات کی گئیں تو پاکستان نہ صرف خطے کا مضبوط ستون بنے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی پوزیشن مستحکم کر لے گا۔ یہ بحث مستقبل کی حکمت عملی کی بنیاد رکھتی ہے، جو امن اور استحکام کی ضمانت دے سکتی ہے





















