کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے مختلف انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) پر کام کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، چار آئی پی پیز، میسرز اٹلس پاور، میسرز صبا پاور، میسرز روس پاور اور لال پیر پاور نے معاہدوں کو قبل از وقت ختم کرنے پر دستخط کردئیے ہیں جبکہ حبکو کی جانب سے منگل یا بدھ کو اس پر عمل کیے جانے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹاسک فورس برائے پاور سیکٹرنے 1994 اور 2002 کی پاور جنریشن پالیسیوں کے تحت قائم آئی پی پیز کو دوبارہ مذاکرات کے لیے قائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
علاوہ ازیں تین آئی پی پیز بشمول حبکو پاور، روس پاور اور لال پیر پاور شامل ہیں جنہوں نے آخر تک ٹاسک فورس کے مؤقف کی مخالفت کی لیکن آخر کار بجلی کی خریداری کے معاہدوں (پی پی اے) کو قبل از وقت ختم کرنے پر نرمی کا مظاہرہ کیا تاہم حبکو اور حکومتی ٹیم کے درمیان ایک ارب روپے کی رقم پر اختلافات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو یقین ہے کہ اس سے پانچ آئی پی پیز کی بقیہ سروس لائف (3 سے 10 سال) پر 325 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے پانچ آئی پی پیز کے سابقہ کیپسٹی کے واجبات ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے جس میں سود شامل نہیں کیونکہ کچھ آئی پی پیز نے حکومت پر معاہدوں پر ڈیفالٹ کا الزام عائد کیا ہے، معاہدے ختم ہونے سے بچت 0.65 روپے فی یونٹ ہو گی۔
وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری کے مطابق ان مذاکرات، قرضوں کی ری پروفائلنگ اور چینی آئی پی پیز اور ٹرانسمیشن لائن منصوبے کو قرضوں کی ادائیگیوں پر روک کے نتیجے میں صارفین کے ٹیرف میں 7 روپے فی یونٹ تک کمی آئے گی۔ سی پیک منصوبوں سے 3.5 سے 3.75 روپے فی یونٹ ریلیف ملے گا۔ پبلک سیکٹر پاور پروجیکٹس کے آر او ای میں کمی اور 2006 کی پالیسی کے پاور پراجیکٹس کے ساتھ مذاکرات سے ٹیرف میں مزید کمی آئے گی۔