اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ قبول کرتے ہیں مگر میچ فکسنگ نہیں ہونی چاہے، حکومت کو آئینی ترامیم پاس کرنے کی کیا ایمرجنسی ہے؟ اپیل کرتا ہوں حکومت آئینی ترامیم اور اپوزیشن اپنے احتجاج شنگھائی کانفرنس تک ملتوی کردے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ اس وقت جو سب سے کربناک موضوع ہے وہ اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی ہے جس میں غزہ کے مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے، ابھی تک ان کی خون سے پیاس نہیں بجھ رہی اور اسرائیل دیگر اسلامی ممالک تک بڑھ رہا ہے ایسے وقت میں امت مسلمہ کے حکمرانوں کی خاموشی سوال ہے مسجد اقصی کی آزادی کے لیے تمام مسلمانوں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی پشت پر امریکا اور مغربی ممالک ہیں، مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، یہ لوگ کس طرح انسانی حقوق کی بات کریں گے، امریکا اور مغربی دنیا کو اب دنیا کی قیادت کا کوئی حق نہیں مسلمانوں کی لیڈرشپ کو نشانہ بنایا جارہا ہے، مسلمان دین کی بقاء کیلئے آگے بڑھتے رہتے ہیں کیونکہ وہ عقیدے پر چلتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں غیرملکی مہمانوں کی پاکستان آمد ہوگی، حکومت اجلاس تک آئینی ترمیم کا بل پیش کرنے کا عمل موخر کردے داخلی تنازعات اور سیاسی تنازعات کو یکجہتی میں بدل دیا جائے، اپوزیشن سے بھی اپیل کروں گا کہ وہ اپنے احتجاج اس دوران نہ کرے اور انہیں موخر کردے تاکہ عوام کی صفوں سے مہمانوں کو کوئی منفی پیغام نہ جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی ایم کے جرگے کے رکن پر تشدد ہوا ہے، نظریے اور بیان سے اختلاف ہوسکتا ہے مگر تشدد مسئلے کا حل نہیں، غیر مسلح جرگہ ہورہا ہے اگر یہ سوچا جائے کہ اس میں کوئی پاکستان مخالف عمل ہوگا تو یہ عمل انہیں مزید مشتعل کرنے کا سبب بنے گا۔انہوںنے کہاکہ آئینی ترامیم میں ایمرجنسی پر حیرت ہے، یہ بل اپنی تفصیلات کے ساتھ اس قابل نہیں کہ اس کی حمایت کی جائے ہم کسی بھی صورت اس بل کی حمایت پر آمادہ نہیں۔