پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخواعلی امین گنڈاپور 8 گھنٹے غائب رہنے کے بعد منظر عام پر آگئے اور ان سے ٹوٹے ہوئے رابطے بھی بحال ہوگئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور رات دیر گئے اسلام آباد سے پشاور کیلئے روانہ ہوگئے تھے۔پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک نے علی امین گنڈاپور کے واپس پشاور پہنچنے کی تصدیق کردی، قبل ازیں مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے علی امین کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو گرفتار نہیں کیا گیا وہ محفوظ ہیں۔ذرائع وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کے مطابق وزیرِ اعلیٰ جلسے کے بعد اسلام آباد میں مختلف میٹنگز میں مصروف تھے۔اس حوالے سے پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈا پور کی اسلام آباد میں سرکاری حکام کے ساتھ طویل ملاقات ہوئی، ملاقات میں صوبے کی امن و امان کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی ملاقات جہاں تھی وہاں جیمرز لگنے سے موبائل سروس معطل تھی، پشاور آمد پر وزیرِ اعلیٰ نے پی ٹی آئی رہنماؤں سے بھی زوم پر میٹنگ کی۔ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملاقات کا احوال بتایا، ان کو گزشتہ روز پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ترجمان خیبر پختون خوا حکومت سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں نے علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ لگتا ہے کہ وفاقی حکومت نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کو حراست میں لیا ہے، وفاقی حکومت بتائے کہ علی امین گنڈاپور کہاں ہیں؟
قائدِ حزبِ اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ علی امین گنڈاپور سے رابطہ ختم ہو چکا، وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے انہیں چائے کے کپ پر مدعو کیا تھا۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور ان کے سیکیورٹی عملے سے بھی رابطہ نہیں، ان کے فون بھی بند ہیں۔وزیرِ اعلیٰ کی بازیابی کے لیے خیبر پختون خوا حکومت نے اسلام ا?باد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔