اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غزہ کے مسلمانوں کی مصیبتیں عالمی اتحاد کی کھلم کھلا تضحیک ہیں،ہمارا مشترکہ تصور اجتماعیت، مساوات، انصاف کے خاص پیمانے کا متقاضی ہے۔
اقوام متحدہ کی سمٹ آف دی فیوچر سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے لوگوں کے حالت زار میں اس اجتماعیت کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اجتماعیت کا یہ تصور غریبوں کے لیے بڑھتے ہوئے بوجھ، بڑھتی ہوئی غربت کے سبب دھند لا جاتا ہے، ساتھ ساتھ برھتی ہوئی عدم مساوات، عدم برداشت، دہشت گردی کے پر تشدد واقعات، غیر قانونی غیر ملکی قبضے نیز ماحولیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کے ضمن میں جانبدارانہ طرز عمل سے اجتماعیت کا تصور دھند لارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فریم ورک میں نمایاں اصلاحات کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لیے بہتر رعایتی فنانسنگ، سرکاری ترقیاتی امداد میں اضافہ اور کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں کی جانب سے زیادہ قرضوں کی فراہمی کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں قرضوں سے نمٹنے کے لیے اختراعی مالیاتی حل نکالنے کی ضرورت ہے جس میں واجب الادا قرضوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے استعمال کی اجازت اور قرضوں کی مساوانہ معافی شامل ہے، ٹیکنالوجی میں شدت ترقی کے لیے بہترین مواقع فراہم کرتی ہے۔
وزیر اعظم کے مطابق یہ بہت ضروری ہے کہ یہ ٹیکنالوجیز تمام لوگوں بالخصوص عالمی جنوب کے شہریوں کے لیے قابل رسائی ہوں، اختراعات تک آسان رسائی ہمارے لوگوں کو با اختیار بنا سکتی ہے ساتھ ساتھ نئی ٹیکنالوجی کی ممکنہ غلط استعمال کی روک تھام کے لیے دنیا کو نئے اور مؤثر تحفظاتی نظام قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
نا انصافیاں اور عدم مساوات مقامی اور عالمی سطح پر بدنام لوگوں کے لیے خلا پیدا کرتی ہیں، ضاص طور پر ایسے ممالک میں جو موسمیاتی خطرات اور زیادہ قرضوں کے بوجھ سے دو چار ہیں، ان ممالک کو دہشت گردی اور گمراہ کن خبروں کا بھی سامنا ہے، ان اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے آج مؤثر بین الاقوامی تعاون پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔انہوں نے بتایا کہ مستقبل کا سربراہی اجلاس ایک عظیم موقع فراہم کرتا ہے اور ہمیں اسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔