اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کے معاملے میں کوئی سیاست شامل نہیں لیکن پھر بھی اس کو سیاسی رنگ دیا گیا تاہم آئینی مسودے پر مکمل اتفاق رائے ہوجائے گا تو ایوان میں پیش کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، اس دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے چند دنوں سے آئینی ترامیم سے متعلق ایک ڈرافٹ گردش کرتا رہا میڈیا میں بھی آیا اور مختلف سیاسی رہنماؤں کے ملاقاتوں میں بھی زیربحث آیا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کے معاملے میں کوئی سیاست نہیں، ترامیم آئین میں عدم توازن دور کرنے کے لیے ہے، رکن پارلیمنٹ کے حیثیت سے آئین ہمیں اختیار دیتا ہے کہ ہم پارلیمنٹ کی سربلندی کے لیے کام کریں جب کہ قانون سازی اور آئین کی حفاظت کرنا ہمارا حق ہے۔
انہوںنے کہاکہ یہ ڈرافٹ حکومتی اتحادکی دانست میں آئین کو بہتر کرنیکی کوشش تھی، اس دستاویز میں آئینی عدالت سے متعلق تجویز ہے، یہ صرف پاکستان میں نہیں ہوگا بلکہ بہت سے جمہوری ممالک میں آئینی عدالتیں موجود ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ پارلیمنٹ اس پر تجاوز کرلے گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ اتفاق رائے سے یہ منظور ہو، کابینہ سے منظوری تک آئینی ترمیم کی کوئی حتمی شکل سامنے نہیں آنی تھی اور جب اس پر اتفاق ہو جائے گا تو اس ایوان میں بھی ضرور آئے گا۔