اسلام آباد: آئینی پیکیج پر بحث کے لئے بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی، کمیٹی سات روز میں اپنی رپورٹ پیش کریگی،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا سپریم کورٹ بار کے اجلاس میں وکلا کے ساتھ اہم نکات پر اتفاق ہو گیا، آئینی پیکیج کا حتمی مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے پہلے وکلا کمیٹی کو دیا جائے گا۔
اجلاس میں اتفاق کیاگیاکہ حتمی آئینی پیکیج کے مسودے میں وکلا کمیٹی کی آراکو شامل کیا جائے گا، وکلا کی نمائندہ تنظیموں کے علاوہ کسی کو ہڑتالوں کی کال دینے کی اجازت نہیں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آئینی پیکیج کے حوالے سے اعلامیہ متفقہ طور پر منظور کر لیااعلامیہ میں کہا گیا کہ آئین میں ترمیم پارلیمان کا اختیار ہے ،آئین کے بنیادی خدوخال سے متصادم ترمیم نہیں ہونی چاہئے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ مختلف وکلا کونسل کے نمائندگان پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے گی،ایوان اعلان کرتا ہے کہ آئینی ترامیم کا حتمی مسودہ وکلا نمائندوں کی کمیٹی سے شئیر کیا جائے، وکلاکے منتخب نمائندوں کے سوا کسی کو ہڑتال کی کال دینے کا اختیار نہیں ہے۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئینی عدالت کی تشکیل وکلا سے مشاورت کے بعد کی جائے ، تریسٹھ اے میں عدالتی فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی جائے۔کمیٹی سات روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی،مجوزہ ترامیم پر قائم کمیٹی میں پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین اور ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین شامل ہوں گے۔
کمیٹی میں صوبائی بار کونسلز کے وائس چیئرمین اور ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین شامل ہوں گے، اس کے علاوہ کمیٹی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور جنرل سیکرٹری شامل ہوں گے۔صدر سپریم کورٹ بار نے کہاکہ خوشی ہوتی اختلاف رکھنے والے وکلاآج آتے، اختلاف کرنے والے وفاقی وزیر قانون سے سوالات کرتے۔