چیری کو جوڑوں کے درد کم کرنے اور یورک ایسڈ کی مقدار کو قابو میں رکھنے کے لیے ایک مؤثر قدرتی طریقہ سمجھا جاتا ہے۔
امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، اگر چیری کھانے یا اس کا جوس پینے کو معمول بنایا جائے تو جوڑوں کے درد کا خطرہ 35 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ امریکہ میں لاکھوں افراد جوڑوں کے درد سے متاثر ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یورک ایسڈ کی قلمیں ہیں جو جوڑوں میں جمع ہو کر شدید درد اور سوجن کا باعث بنتی ہیں۔ عام علاج کے باوجود یہ درد بار بار واپس آ سکتا ہے، اس لیے ماہرین اور مریض متبادل علاج کی تلاش میں رہتے ہیں۔
تحقیق کے دوران 633 مریضوں کی نگرانی کی گئی اور ان کے روزمرہ معمولات، جوڑوں کے درد کی شدت، علامات اور علاج پر سوالات کیے گئے۔ مریضوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے چیری یا اس کا جوس کس مقدار اور کتنے عرصے تک استعمال کیا۔
ماہرین نے چیری کے ایک استعمال کو 10 سے 12 تازہ چیری کھانے یا آدھا کپ چیری جوس پینے کے برابر قرار دیا۔ تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ 35 فیصد مریضوں نے تازہ چیری کھائی، 2 فیصد نے جوس پیا، جبکہ 5 فیصد نے دونوں کا استعمال کیا۔
ایک سالہ تحقیق میں 1247 جوڑوں کے درد کے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 192 کیسز خاص طور پر پاؤں کے انگوٹھے کے جوڑ کے درد کے تھے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق، ایسے مریض جنہوں نے دو دن کے دوران چیری کھائی یا اس کا جوس پیا، ان میں جوڑوں کے درد کے حملے کا خطرہ ان افراد کے مقابلے میں 35 فیصد کم پایا گیا جنہوں نے چیری کا استعمال نہیں کیا۔ مزید یہ کہ چیری کے زیادہ استعمال (دو دن میں تین مرتبہ) سے بھی درد کے خطرے میں کمی آئی، لیکن اس سے زیادہ مقدار میں چیری کھانے سے اضافی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ چیری کے فوائد تسلی بخش ہیں، لیکن مریضوں کو چیری کے استعمال کے ساتھ اپنی معمول کی دوائیاں ترک نہیں کرنی چاہئیں۔ چیری میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس سوجن کم کرنے والے انزائمز کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، جو سوجن روکنے والی دیگر ادویات کے اثرات کو بڑھا سکتے ہیں۔