وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج میں مسلح افغان شہری اور تربیت یافتہ شرپسند عناصر شریک تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان تمام کارروائیوں کی قیادت کرنے والے مراد سعید وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں چھپے ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے واضح کیا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر احتجاج کی ناکامی کو چھپانے کے لیے گمراہ کن بیانیہ بنایا جارہا ہے، جبکہ عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاج میں ایسے تربیت یافتہ مجرمان شامل تھے جو اسلحہ چلانے میں ماہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کو ’’آخری کال‘‘ کا نام دے کر سنسنی پیدا کی گئی، جبکہ ان مظاہروں کا مقصد ملک کا امن و امان تباہ کرنا تھا۔ عطا تارڑ نے سوال اٹھایا کہ یہ مظاہرے ہمیشہ غیرملکی مہمانوں کی آمد پر کیوں ہوتے ہیں؟ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ امن و امان اور عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ انٹیلیجنس رپورٹس میں پہلے سے خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ احتجاج کے دوران خون خرابہ کرنے اور لاشیں گرانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت پر الزام عائد کیا کہ ٹیکس دہندگان کے پیسے غیر قانونی سرگرمیوں پر خرچ کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والا 16 سالہ لڑکا افغان شہری نکلا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ غیرملکی عناصر احتجاج میں شریک تھے۔ عطا تارڑ نے بتایا کہ مظاہرین سے 45 اسلحہ برآمد ہوا، جن میں اے کے 47 بھی شامل تھیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ مراد سعید نہ صرف احتجاج میں شریک تھے بلکہ تربیت یافتہ گروہ بھیج کر لاشیں گرانے کے احکامات دیے۔ ان کا مقصد ریڈ زون میں داخل ہو کر ریاستی رٹ کو چیلنج کرنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام سرگرمیاں منصوبہ بندی کے تحت کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے مظاہروں کے دوران ہر قسم کے ہتھیار استعمال کیے اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ مظاہرین نے بلا اشتعال فائرنگ کی اور اس کے ثبوت موجود ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ مظاہرین کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فائرنگ کے الزامات غلط ہیں۔ پمز اور پولی کلینک کی پریس ریلیز کے مطابق، کسی بھی اہلکار کی فائرنگ سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوام نے احتجاجی کال کو مسترد کر دیا اور پی ٹی آئی کے پاس صرف 2000 مظاہرین رہ گئے۔ ان کے بقول، یہ احتجاج غیر قانونی، پرتشدد اور منظم سازش کا حصہ تھا۔پریس کانفرنس میں گرفتار ملزمان کی ویڈیوز اور اعترافی بیانات بھی دکھائے گئے، جن میں یہ انکشاف ہوا کہ مظاہروں میں شریک پی ٹی آئی رہنما موقع سے فرار ہوگئے تھے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں عوام صحت اور تعلیم کی مانگ کرتے ہیں، نہ کہ انتشار کی سیاست۔
انہوں نے جھوٹے بیانیوں کے خلاف ایف آئی اے کی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دی، تاکہ جھوٹے دعوے کرنے والوں کو حقائق سامنے لانے پر مجبور کیا جا سکے۔