آئس کریم میں شامل کیمیکل صحت کے لیے خطرناک، تحقیق

اس کیمیکل کا استعمال بلڈ شوگر کی سطح کو غیر مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ باؤل کینسر کے امکانات کو بھی بڑھا سکتا ہے

ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ آئس کریم، دودھ سے بنی اشیاء، اور گوشت کے پروڈکٹس میں موجود ایک خاص کیمیکل "کیراگینن” (جسے ای 407 بھی کہا جاتا ہے) نہ صرف پیٹ کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے بلکہ یہ ٹائپ 2 ذیابیطس کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

فوڈ انڈسٹری میں کیراگینن کو ایملسیفائر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ یہ جیل جیسی خصوصیات رکھتا ہے۔ لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کیمیکل کا استعمال بلڈ شوگر کی سطح کو غیر مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ باؤل کینسر کے امکانات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔

جرمنی کے محققین کی ایک ٹیم نے اس بات کا جائزہ لینے کے لیے ایک تحقیق کی کہ کیا کیراگینن جیسا ایڈیٹیو ذیابیطس کے خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے۔

یہ تحقیق جرنل بی ایم سی میڈیسن میں شائع ہوئی، جس میں 27 سے 31 سال کے 40 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا۔ ان میں سے 20 افراد کو ان کی نارمل غذا کے ساتھ دو ہفتوں تک روزانہ 250 ملی گرام کیراگینن دیا گیا جبکہ باقی 20 افراد کو پلیسبو دیا گیا۔

دو ہفتوں کے بعد شرکاء کے پیٹ اور دماغ کے ایم آر آئی اسکینز کیے گئے تاکہ سوزش کے آثار تلاش کیے جا سکیں۔ سوزش عام طور پر پیٹ سے متعلق متعدد بیماریوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ ساتھ ہی انسولین کی حساسیت بھی جانچی گئی، جو جسم میں شوگر کو کنٹرول کرنے والے اہم ہارمون کا کردار ادا کرتی ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ کیراگینن استعمال کرنے والے افراد کے وزن میں معمولی اضافہ ہوا اور ان کی انسولین کی حساسیت میں کمی آئی، جبکہ پلیسبو استعمال کرنے والوں میں ایسے اثرات نظر نہیں آئے۔ انسولین کی حساسیت کم ہونے کا مطلب ہے کہ جسم غذا سے حاصل شدہ توانائی کو مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا، جس سے شوگر کی سطح خطرناک حد تک بڑھ یا کم ہو سکتی ہے۔

یہ تحقیق غذائی اشیاء میں کیراگینن کے استعمال کے ممکنہ خطرات پر روشنی ڈالتی ہے اور لوگوں کو خوراک کے انتخاب میں محتاط رہنے کا مشورہ دیتی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین