وزیراعظم شہباز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں اسلحہ سے لیس ہزاروں افراد نے اسلام آباد کی جانب پیش قدمی کی، جس کے باعث ملک کی اسٹاک مارکیٹ کو تاریخی گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قومی سلامتی کا براہِ راست تعلق ملک کی معاشی استحکام سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج کے ایک لاکھ پوائنٹس عبور کرنے پر پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے، کیونکہ یہ کامیابی وفاقی حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے باہمی تعاون سے ممکن ہوئی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان آہستہ آہستہ درست سمت میں گامزن ہے۔ حالیہ احتجاج کے نتیجے میں اسٹاک ایکسچینج میں تاریخی گراوٹ دیکھنے میں آئی تھی، تاہم یہ ریکارڈ توڑتے ہوئے ایک لاکھ پوائنٹس عبور کرچکی ہے، جو ملک کے لیے ایک تاریخی سنگِ میل ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ معاشی ترقی مضبوط ہونے سے برآمدات میں اضافہ ہوگا، جو قومی سلامتی کے لیے سودمند ثابت ہوگا۔ تاہم انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ دہائیوں میں ملک کی معاشی ترقی سست روی کا شکار رہی، جس کی بڑی وجہ پالیسیوں پر عمل درآمد نہ کرنا تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ جون 2023 میں پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا، اور اس وقت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ آخری معاہدہ ہوگا۔
انہوں نے اس موقع پر جامع منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں منصوبہ بندی تو کی گئی لیکن ان پر موثر عمل درآمد کے لیے جو محنت درکار تھی، وہ نہیں کی گئی۔ وزیراعظم نے وعدہ کیا کہ موجودہ حکومت ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بھرپور محنت کرے گی تاکہ پاکستان کو معاشی استحکام کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ نواز شریف کے دور حکومت میں ممکن ہوا کہ ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کیا جا سکا۔