حکومت کا پی ٹی آئی سے کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

اسلام آباد: سینیٹ میں مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی پارٹی لیڈر و قائمہ کمیٹی خارجہ امور کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے چار مطالبات خیالی غبارے ہیں، ان پر حکومت کسی طرح کے کوئی مذاکرات نہیں کر رہی نہ پی ٹی آئی کو اس سلسلے میں کوئی رعایت دی جاسکتی ہے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ چاروں مطالبات نان سارٹر ہیں، پی ٹی آئی 24نومبر کو احتجاج کا اعلان کرکے بند گلی میں آ چکی ہے، وہ اس سے نکلنے کے لئے کسی بہانے کی تلاش میں ہے۔ خود پی ٹی آئی کے سینئر رہنما رسوائی سے بچنے کیلئے ہاتھ پائوں مار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں سنجیدہ مذاکرات کا نام نہیں دیا جاسکتا، عمران خان نے اپنی حکومت کے دوران، غداری، ایفی ڈرین، ہیروئن اور کرایہ داری جیسے جھوٹے اور مضحکہ خیز مقدمات بنا کر اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالا جبکہ ہم نے ایسا ہرگز نہیں کیا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان اور ان کے تمام ساتھیوں پر ٹھوس مقدمات ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا نوازشریف، عمران خان کو جیل میں دیکھنا چاہتے ہیں؟ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ نوازشریف اس نوع کا سیاستدان نہیں، اس نے تو لندن سے آتے ہی ماضی کو بھلا دینے کی بات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے سنگین جرائم کی وجہ سے جیل میں ہیں اور مقدمات بھگت رہے ہیں۔ کیا توشہ خانہ کی گھڑیاں اور زیورات نوازشریف نے دبئی کے بازاروں میں بیچنے کیلئے کہا تھا؟ کیا 190 ملین پائونڈ کے عوض زمین ہتھیانے اور نام نہاد القادر ٹرسٹ بنانے کیلئے نوازشریف نے کہا تھا؟ ،کیا اڑھائی سو فوجی تنصیبات پر حملے نوازشریف نے کرائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی معقول مطالبات ہیں تو آئیں بات کریں لیکن 26ویں ترمیم ختم کرنے، مینڈیٹ واپس کرنے، مقدمات ختم کرنے اور تمام قیدیوں کو رہا کردینے جیسے بے تکے مطالبات پر بات نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہاکہ 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی کا اقرار تو جنرل باجوہ کرچکے ہیں۔
انہوں نے مولانا فضل الرحمن سے کہا تھا کہ ہاں ہم نے عمران خان کو جتانا تھا لیکن مصالحہ کچھ زیادہ لگ گیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی کہا کہ پی ٹی آئی 24نومبر کی کال واپس لے لے تو اچھا ہے ورنہ حکومت آئین وقانون کے تحت عوام کی جان ومال کے تحفظ کے لئے اپنا فرض ادا کرے گی۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین