موجودہ حالات میں 13 ہزار ارب کا ٹیکس ہدف پورا ہو سکے گا؟
لاہور پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ شرح سود میں کمی نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان پیدا کیا ہے، جس کی وجہ سے بینکوں کی فکسڈ آمدنی کے پیسے بھی اسٹاک مارکیٹ کی طرف منتقل ہو گئے ہیں۔ اس تبدیلی نے مارکیٹ میں اضافے کی لہر پیدا کی ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار اور جنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین نے ٹیکس بار کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کے نوٹسز اور ایس آر اوز نے ٹیکس دہندگان کو پریشان کر رکھا ہے، اور اس روایت کو بدلنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اسٹاک ایکسچینج کی کامیابی پر خوشی منانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس دہندگان کی کامیابی پر بھی توجہ دینی چاہیے تھی۔ ٹیکس دہندگان نے 94415 ارب روپے جمع کرکے ٹیکس اہداف کو پورا کیا، لیکن حکومت نے ان کی کوئی تعریف نہیں کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہیں ہو رہا ہے، اور اس محکمے کے خوف و ہراس نے لوگوں کو ٹیکس سے بچنے کی ترغیب دی ہے۔ میاں عبدالغفار اور خواجہ ریاض حسین نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ 13 ہزار ارب روپے کا ٹیکس ہدف موجودہ حالات میں پورا کرنا ممکن نہیں، اور اس کے لئے ایف بی آر کے ڈھانچے میں تبدیلی اور سخت مانیٹرنگ کے نظام کی ضرورت ہے۔