پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کا ماضی کئی مشکلات سے بھرا ہوا ہے، لیکن حالیہ دنوں میں ایک خوشی کی خبر سامنے آئی ہے کہ پی آئی اے کو دوبارہ یورپ کے لیے پروازوں کی اجازت مل گئی ہے۔
وزیر دفاع و ہوابازی خواجہ آصف نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ یورپی کمیشن اور یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔ خواجہ آصف کے مطابق، یہ ایک تاریخی موقع ہے اور وزارت ہوابازی کی محنت کی بدولت یہ کامیابی حاصل ہوئی۔
یہ کامیابی اس بات کا غماز ہے کہ پی آئی اے نے بین الاقوامی ہوابازی کے معیارات کے مطابق حفاظتی نگرانی کے انتظامات بہتر کرلیے ہیں۔ حالیہ عرصے میں پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں، جن میں ایک قومی اثاثے کی بولی ایک ارب روپے لگانے کی بات کی گئی، تاہم حکومت پی آئی اے کی نجکاری کرنے کے باوجود اس کی فروخت میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ پی آئی اے مختلف مسائل کا شکار ہے، جن میں سیاسی اثرات بھی شامل ہیں، جو اس کی مالی حالت پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان نے اس کامیابی پر کہا کہ ادارہ آئندہ بھی تمام قوانین اور ضوابط کے تحت کام کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے 4 سال کی انتھک محنت کے بعد یہ سنگ میل عبور کیا۔ اسی دوران، ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے ایئر بلیو جیسے نجی ایئرلائن کو بھی ٹی سی او جاری کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ جون 2020 میں اس وقت کے وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ متعدد کمرشل پائلٹس کے پاس مشکوک لائسنس تھے۔ جس کے بعد یکم جولائی 2020 کو یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پی آئی اے کے یورپی فضائی آپریشن کی اجازت معطل کر دی تھی۔ اس کے بعد 8 اپریل 2021 کو ایاسا نے پی آئی اے پر پابندی کی مدت کو غیر معینہ مدت تک بڑھا دیا تھا۔