بھارتی سیاستدان اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کی اہلیہ نوجوت کور کو خوراک کے ذریعے کینسر ختم کرنے کے دعوے پر 850 کروڑ روپے کا قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے۔ یہ نوٹس چھتیس گڑھ سول سوسائٹی کی جانب سے بھجوایا گیا، جس میں ان سے 7 دن کے اندر اپنے دعوے کے حق میں ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سول سوسائٹی نے نوٹس میں کہا ہے کہ نوجوت کور کے شوہر کے دعوے نے عوام کو ایلوپیتھک علاج کے بارے میں گمراہ کیا ہے اور یہ رویہ کینسر کے مریضوں کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ مریض ممکنہ طور پر ادویات اور روایتی علاج کو ترک کرکے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ نوجوت کور کو اپنے شوہر کے دعووں پر وضاحت پیش کرنی ہوگی، بصورت دیگر انہیں 850 کروڑ روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ 23 نومبر کو نوجوت سنگھ سدھو نے پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ ان کی اہلیہ نے چوتھے اسٹیج کے کینسر کو صرف خوراک کی تبدیلی، دیسی علاج اور سخت ڈائٹ سے شکست دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ کا علاج بغیر ادویات کے 40 دنوں میں مکمل ہوگیا، بلکل ایسے ہی طریقے سے انہوں نے خود بھی اپنی جگر کی چربی کی بیماری کا علاج کیا۔
نوجوت سدھو نے کہا کہ ان کی اہلیہ کو چوتھے اسٹیج کا کینسر تھا، اور ڈاکٹرز نے زندہ بچنے کے صرف 5 فیصد امکانات ظاہر کیے تھے۔ یہاں تک کہ امریکا میں موجود ایک ڈاکٹر نے بھی ان کے بچنے کے امکانات کو صرف 3 فیصد قرار دیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد انہوں نے خود تحقیق کی اور اپنی بیٹی کو بھی مختلف طریقہ علاج پر تحقیق کرنے کا کہا۔ ان کی اہلیہ نے ریفائنری تیل کے بجائے کھوپرے، زیتون یا بادام کے تیل میں کھانا تیار کیا، اور سخت ڈائٹ پلان کی بدولت صرف 40 دن میں کینسر سے نجات حاصل کی۔
سدھو کے اس دعوے نے بھارتی عوام اور میڈیکل ماہرین کے درمیان بحث چھیڑ دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسے غیر سائنسی بیانات ایلوپیتھک علاج کے بارے میں لوگوں کو گمراہ کر سکتے ہیں، جب کہ کئی افراد نے ان کے تجربے کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔