انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو قصور وار قرار دیتے ہوئے ان کی ضمانتوں کو مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے 6 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن کے پاس عمران خان کی اشتعال انگیزی کی ہدایات کے آڈیو اور بصری شواہد موجود ہیں، جو سازش کی تصدیق کرتے ہیں۔
تحریری فیصلے کے مطابق، زمان پارک میں عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر ایک منصوبہ بنایا گیا، جس کا مقصد ریاستی مشینری کو مفلوج کرنا تھا۔ پراسیکیوشن نے دعویٰ کیا کہ سازش کے گواہان کے بیانات اور دیگر شواہد بھی ریکارڈ پر موجود ہیں۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ وقوعہ کے وقت ان کے مؤکل گرفتار تھے۔ جج نے لکھا کہ یہ دلیل وزن نہیں رکھتی، کیونکہ موجودہ مقدمہ گرفتاری سے پہلے کی تیار کردہ سازش سے متعلق ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان پر ریاستی اداروں، سرکاری عمارتوں، اور ملٹری تنصیبات پر حملوں کے لیے اکسانے اور منصوبہ بندی کا الزام ہے۔ پراسیکیوشن کے مطابق، یہ کوئی معمولی مقدمہ نہیں بلکہ ریاست کے خلاف ایک سوچے سمجھے منصوبے کا کیس ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ عمران خان کی ہدایات کو ان کے کارکنان اور قیادت نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے مانا اور عمل درآمد کیا۔ خفیہ پولیس اہلکاروں نے بھی اس منصوبے کا مشاہدہ کیا اور گواہی دی کہ یہ سازش 7 مئی سے 9 مئی کے درمیان زمان پارک میں تیار کی گئی۔
فیصلے کے مطابق، بانی پی ٹی آئی کا کردار اس کیس میں نمایاں ہے کیونکہ ان کے بیانات اور ہدایات ان کے حمایتیوں کے لیے حکم کا درجہ رکھتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ عمران خان کی ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں، کیونکہ ان پر عائد الزامات سنگین نوعیت کے ہیں۔