اسلام آباد: پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کے شعبوں میں خواتین کی شمولیت میں نمایاں کمی کا انکشاف ہوا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جاری کردہ 2024 کی رپورٹ کے مطابق، صنفی مساوات اور ڈیجیٹل شمولیت کے حوالے سے پاکستان دنیا کے سب سے پست ممالک میں شامل ہے، جہاں ٹیکنالوجی اپنانے، انٹرنیٹ کے استعمال اور موبائل فون کی ملکیت میں واضح صنفی تفریق برقرار ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اسپیسز میں خواتین کی شرکت نہایت کم ہے۔ گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ کے مطابق، خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت کے لحاظ سے پاکستان کا شمار دنیا کے نچلے ترین ممالک میں ہوتا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق، خواتین کی کم شمولیت کی اہم وجوہات میں ڈیجیٹل خواندگی کی کمی، مالی مسائل اور بینک اکاؤنٹس کی عدم دستیابی شامل ہیں۔ تقریباً 25 فیصد بالغ خواتین کے پاس قومی شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے بھی انہیں ڈیجیٹل معیشت تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی خواتین کی نمائندگی کم ہے:
- فیس بک: 6 کروڑ 40 لاکھ صارفین میں سے 77 فیصد مرد اور صرف 23 فیصد خواتین۔
- یوٹیوب: 7 کروڑ 17 لاکھ صارفین میں 72 فیصد مرد اور 28 فیصد خواتین۔
- ٹک ٹاک: 5 کروڑ 44 لاکھ صارفین میں 78 فیصد مرد اور 22 فیصد خواتین۔
- انسٹاگرام: 1 کروڑ 73 لاکھ صارفین میں 64 فیصد مرد اور 36 فیصد خواتین۔
صنفی تفریق کے اعداد و شمار
- فیس بک: صنفی فرق 68 فیصد
- یوٹیوب: صنفی فرق 59 فیصد
- ٹک ٹاک: صنفی فرق 71 فیصد
- انسٹاگرام: صنفی فرق 41 فیصد
خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت بڑھانے کے اقدامات
رپورٹ کے مطابق، صنفی تفریق ختم کرنے کے لیے وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے نے ایک اسٹرینگ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی کا مقصد تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کو فروغ دینا اور خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت کو بڑھانے کے لیے موثر اقدامات کرنا ہے۔
حل کے لیے اقدامات کی تجویز
پی ٹی اے نے اس مسئلے کے حل کے لیے تمام فریقین کے ساتھ تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ڈیجیٹل خواندگی کے فروغ، خواتین کی مالیاتی شمولیت، اور انٹرنیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کے اقدامات کا مشورہ دیا گیا ہے۔