پاکستان اب انٹرنیٹ کی بندش کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک کے طور پر سامنے آیا ہے۔ گزشتہ برس پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کا دورانیہ بڑھ کر 259 گھنٹے سے 619 فیصد بڑھ چکا ہے، جس کا پاکستان کی معیشت پر بہت منفی اثر پڑا۔
تفصیلات کے مطابق، دنیا بھر میں انٹرنیٹ بندش کے حوالے سے اعداد و شمار جمع کرنے والے وی پی این کے ٹاپ 10 نے بتایا کہ پاکستان 2024 میں صرف میانمار سے ایک ہزار 861 گھنٹے پیچھے ہے، اور انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کے حوالے سے دوسرے نمبر پر آیا ہے۔ اس بندش کے باعث پاکستان کو تقریباً 35 کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت پہلے ہی کئی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے جیسے میکرو اقتصادی مشکلات اور سرمایہ کی کمی، اور اب انٹرنیٹ کی بندش نے اس صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ اس کے علاوہ، غیر ملکی کلائنٹس کے ساتھ کام کرنے والے پاکستانیوں کو اب انٹرنیٹ کی حالت کے بارے میں سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسے کہ آیا انٹرنیٹ کی بندش کے باعث منصوبے بروقت مکمل ہو سکیں گے یا نہیں۔
2023 میں انٹرنیٹ کی بندش کا دورانیہ 259 گھنٹے تھا، جبکہ 2024 میں یہ بڑھ کر 619 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ اس سے پاکستان کو 11 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافی نقصان بھی ہوا ہے۔ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش کے ہر گھنٹے کا نقصان 10 لاکھ ڈالر تک پہنچتا ہے۔
انٹرنیٹ کی بندش نے پاکستان کی آئی ٹی اور مواصلات کے شعبے کو متاثر کیا ہے، جو ملکی معیشت میں 3.3 ارب ڈالر کا اہم حصہ بن چکا ہے۔ تاہم، انٹرنیٹ کی بندش سے مقامی ٹیک کمپنیوں کی آپریشنل لاگت میں اضافہ ہوا ہے، اور غیر دستاویزی برآمدات کے مسئلے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار بھی دیگر ممالک کی نسبت بہت کم ہے۔ پاکستان میں اوسط ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 22 ایم بی پی ایس ہے، جو فلپائن، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا سے کہیں کم ہے۔
انٹرنیٹ کی بندش نوجوانوں کی حوصلہ شکنی کا سبب بن رہی ہے، جس سے ان کے اعتماد میں کمی آ رہی ہے۔ پاکستان میں کئی باصلاحیت افراد کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ ان کی محنت کی کمائی کی قیمت کم ہو گئی ہے۔