کوہاٹ میں کرم قیام امن کے لیے ایک تاریخی جرگہ منعقد ہوا، جس میں دونوں فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ معاہدے کے تحت، فریقین نے اپنے بنکرز ختم کرنے اور اسلحہ جمع کرانے کا وعدہ کیا ہے۔ حکومت نے راستے کھولنے کی شرط رکھی ہے کہ امن قائم ہونے کے بعد ہی وہاں کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔
کرم میں امن کے قیام کے لیے کوہاٹ میں جاری جرگہ ختم ہوگیا ہے، جس میں دونوں فریقین نے ایک امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ معاہدے کے مطابق فریقین اپنے بنکرز ختم کرنے اور اسلحہ حکومت کے حوالے کرنے کے پابند ہوں گے، تاہم صرف اس وقت راستے کھولے جائیں گے جب امن قائم ہو جائے گا۔یہ جرگہ تقریباً تین ہفتے سے کوہاٹ میں جاری تھا اور اس کی صدرات کمشنر کوہاٹ معتصم بااللہ نے کی۔ دونوں فریقین نے اس موقع پر حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کا عہد کیا۔
معاہدے کے تحت، فریقین کو اپنے نجی بنکرز ختم کرنے اور اسلحہ جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد ہی حکومت کرم کی طرف راستے کھولے گی۔ امن کی برقراری کے لیے حکومت 399 ارکان پر مشتمل ایک خصوصی فورس بھی تشکیل دے گی، جس کا ذمہ دار راستوں کی سیکیورٹی ہوگا۔ اس فیصلے کا اعلان اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔
کرم امن معاہدے کا باقاعدہ اعلان گورنر ہاؤس پشاور میں کیا جائے گا، لیکن یہ بات واضح ہے کہ امن معاہدہ ہو چکا ہے، اور دونوں فریقین اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کی پابندی کریں گے۔
ذرائع کے مطابق، ایک فریق نے پہلے ہی اس معاہدے پر دستخط کر دیے تھے، جبکہ دوسرے فریق نے مشاورت کے لیے مزید وقت مانگا تھا، جس کے بعد آج وہ بھی معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں۔
جرگے میں یہ طے کیا گیا کہ سابق فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے یکم فروری تک کا وقت دیا جائے گا، تاکہ فریقین اپنے بنکرز ختم کر کے اسلحہ جمع کرائیں۔ انتظامیہ کی نگرانی میں یہ عمل مکمل کیا جاے گا تاکہ کوئی فریق وقت کی کمی کا بہانہ نہ بنا سکے۔
اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ اگر کوئی فریق اسلحہ جمع نہیں کراتا تو ممکنہ کارروائی کی صورت میں کیا اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ دونوں فریقین اپنے اسلحے کی خود حوالگی کریں گے، تاکہ کسی بھی ممکنہ آپریشن کی نوبت نہ آئے۔
فی الحال، راستوں کی بندش برقرار رہے گی جب تک کہ امن کا قیام ممکن نہیں ہوتا۔ حکومت نے مشکلات کو کم کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر سروس جاری رکھی ہے، جو طبی امداد اور غذا کی ترسیل کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ جب حکومت کو یقین ہو جائے گا کہ امن قائم ہو چکا ہے تو وہ کرم کے راستے کھول دے گی۔
یہ جھگڑا دراصل سو سے ڈیڑھ سو سال پرانا ہے، جس میں زمین کے ایک ٹکڑے پر دونوں جانب سے ملکیت کا دعویٰ ہے، اور اس معاملے میں مختلف مسائل کی بنا پر جھگڑا بڑھتا رہا ہے۔