اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف نے کوٹہ سسٹم میں مزید 20سال توسیع کرنے کی آئینی ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل کی محرک عالیہ کامران تھی ،بل کے حق میں 7 ااور مخالفت میں 5 ووٹ آئے بیرسٹر گوہر نے بل کی مخالفت کی جبکہ علی محمد خان نے بل کی حمایت میں ووٹ دیا،کمیٹی نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
کمیٹی میں لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بل 2024 پر کمیٹی میں بحث کی گئی۔وزیر قانون نے کہاکہ لیگل ایڈ اٹھارٹی 2020میں بنائی گئی مگر اس کے اثرات نہیں سامنے آرہے ہیں اس کو پہلے وزارت انسانی حقوق میں تھا اب یہ وزارت قانون انصاف کے پاس ہے،یہ اتھارٹی غیر فعال ہے ڈی جی کی آسامی کے لیے اشتہار دے دیا ہے۔ اس بل میں دو ترمیم ہیں اس کو وزارت قانون کے ماتحت کررہے ہیں اور ڈی جی کے آسامی خالی ہوتو 90دن میں اس کو فل کرنا لازمی ہوگا،اگر وہ نہیں ہوگا تو لک آفٹر چارج دیا جاسکے گا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ آئینی ترمیم لانے سے پہلے ممبر کو پہلے اپنے سیاسی جماعت سے اجازت لازمی ہے ،کل قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف سینیٹ میں فیصلہ ہوا ہے تاکہ وقت کا ضائع نہ ہوا۔ بیرسٹر گوہر نے کہاکہ اس کے لیے قومی اسمبلی کی رولز میں ترمیم کرنا ہوگی، چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آئینی ترمیم کیلئے دوتہائی اکثریت ہونی چاہیے۔
بل کے محرک عامر نوید جیو نے کہاکہ صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستیں ڈبل کردی جائیں جبکہ ابھی صرف 10سیٹیں اقلیتوں کی سیٹیں ہیں خواتین کی سیٹوں میں اضافہ کیا گیا ہے مگر اقلیتوں کی سیٹوں میں اضافہ نہیں ہوا جو ہونا چاہیے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ دس قومی اسمبلی کے سیٹوں میں سے اس بار ایک بھی بلوچستان سے اقلیتی رکن نہیں، اقلیتوں کی آبادی 3.7فیصد ہے آبادی کے لحاظ سے سیٹیں زیادہ ہیں ایک سیٹ زیادہ ہے،خواتین کی آبادی 50فیصد ہے اس لیے ان کی سیٹیں زیادہ ہیں،کے پی کے حکومت نے سیٹوں کے اضافے کی مخالفت کردی ہے باقی صوبوں نے ابھی تک جواب نہیں دیا ہے۔
عامر جیونے کہاکہ یہ بھارت اور امریکہ کی مثالیں دیتے ہیں تو ماڈل بھی وہی لے کرآئیں،سپریم کورٹ سے اپنی رٹ مخصوص نشستوں کے حوالے سے و اپس لیں یہ ڈبل سٹینڈرڈ ہے۔ بیرسٹر گوہر نے کہاکہ اقلیتوں کا ہم قدر کرتے ہیں کمیٹی میں ایسی بات نہ کی جائے۔علی محمد خان نے کہاکہ اقلیتوں سیٹوں کا براہ راست الیکشن ہونا چاہیے جس پر کمیٹی نے مزید بحث کے لیے بل موخر کردیا۔
عالیہ کامران نے آئینی ترمیمی بل 2024 آرٹیکل 9اے میں ترمیم کا بل کمیٹی میں پیش کیا۔ عالیہ کامران نے کہاکہ 2013میں یہ بل پہلی بار میں لائی تھی، آئین بالا ہے تو سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ وزارت کو نہیں دینا چاہیے ،کوٹے کو تحفظ دینا چاہیے ،کوٹے کی مدت کو بڑھایا جائے،کوٹہ 10سال سے ان کور ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہاکہ وسائل کم ترقیاتی علاقوں میں دیئے جائیں کوٹے سسٹم کو مزید بڑھانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔وزیر قانون نے کہاکہ یہ ترمیم اتفاق رائے سے ہونی ہے،بل 7ووٹ سے پاس کرلیا جبکہ 5ووٹ مخالفت میں پڑے۔علی محمد خان نے بل کے حق میں جبکہ بیرسٹر گوہر دیگر پی ٹی آئی ممبران نے مخالفت میں ووٹ دیا۔