اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ممکنہ جنگ بندی کی صورت میں حزب اللہ دریائے لیطانی سے شمال کی طرف پیچھے ہٹ جائے گی، جبکہ اسرائیلی افواج جنوبی لبنان سے واپس چلی جائیں گی۔
امریکا کی نگرانی میں ایک بین الاقوامی امن فورس معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی، اور لبنان و اسرائیل کے درمیان سرحدی تنازعات پر بات چیت ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ معاہدے کی تفصیلات اسرائیل کے لیے فائدہ مند ہیں، کیونکہ اسرائیل جنوبی لبنان میں اپنی زمینی کارروائی کے دو اہم مقاصد پورے کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق حزب اللہ کی سرحدی علاقے سے پسپائی اور شمالی اسرائیل پر حملے رک جانا اسرائیل کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھا جائے گا۔ تاہم بغیر واضح مقاصد اور وقت کے سرحدی حد بندی کے مذاکرات بے نتیجہ رہنے کا امکان ہے۔
ادھر، یورپی یونین کے سفارتی نمائندے جوزف بوریل نے اپنے دورۂ لبنان کے دوران اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے۔