وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی دارالحکومت کو شرپسند عناصر سے محفوظ رکھنے اور مستقبل میں انتشار پھیلانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے ردالفساد فورس قائم کرنے کی منظوری دے دی۔ اس ٹاسک فورس کی سربراہی وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کریں گے۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، وزیر اعظم کی زیر صدارت امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، اور سیکیورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ردالفساد فورس کو بین الاقوامی معیار کے ساز و سامان اور پیشہ ورانہ تربیت سے لیس کیا جائے گا تاکہ اسلام آباد میں شرپسندی کے خاتمے کو یقینی بنایا جا سکے۔ مزید برآں، جدید فورینزک لیب کے قیام اور وفاقی پراسیکیوشن سروس کو مضبوط کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ٹاسک فورس 24 نومبر کو ہونے والے پرتشدد واقعات کی مکمل تحقیقات کرے اور ان شرپسندوں کی نشاندہی کرے جو توڑ پھوڑ اور انتشار کے ذمہ دار تھے، تاکہ ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جا سکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ "ایسے شرپسند عناصر، جو وفاق پر لشکر کشی کی کوشش کرتے ہیں، کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ احتجاج اور دھرنوں کے ذریعے ملکی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ 2014 میں ہونے والے دھرنے سے روزانہ 900 ارب روپے کا نقصان ہوا، اور حالیہ احتجاج نے بھی قومی خزانے پر بھاری بوجھ ڈالا۔ انہوں نے تحریک انصاف کے احتجاج کو ایک باقاعدہ سازش قرار دیتے ہوئے اسے ملکی امن و امان کے لیے خطرہ قرار دیا۔
اجلاس کے دوران اسلام آباد سیف سٹی منصوبے کو جدید تقاضوں کے مطابق استوار کرنے اور عوام کی حفاظت کے لیے موثر اقدامات کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
واضح رہے کہ 24 نومبر کو تحریک انصاف نے عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کے لیے اسلام آباد میں احتجاجی مارچ کیا تھا، جس کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔