تحریر: احمد علی ناصر
سموگ ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے دنیا کے مختلف حصوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور اس کا اثر انسانی صحت، ماحول اور روزمرہ کی زندگی پر مرتب ہو رہا ہے۔ پاکستان کے شہر لاہور میں سموگ کی صورتحال نہ صرف یہاں کی آب و ہوا کو متاثر کر رہی ہے بلکہ یہ شہر کے عوام کے لیے ایک سنگین بحران بن چکا ہے۔ سموگ کی شدت، اس کی وجوہات، اور اس سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر غور کرنا ضروری ہے تاکہ اس مسئلے کا حل تلاش کیا جا سکے۔
سموگ کی تعریف اور اس کی وجوہات
سموگ دراصل فضائی آلودگی کی ایک شکل ہے جو دھند، دھویں، اور دیگر آلودہ ذرات کے ملنے سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ مضر گیسوں، صنعتی دھویں، گاڑیوں کے دھوئیں، کھیتوں کی آگ اور دیگر عوامل سے بنتی ہے۔ لاہور میں سموگ کی شدت کا تعلق عموماً سردیوں کے موسم سے ہے، جب ہوا کی رفتار کم ہوتی ہے اور ہوا میں نمی کا تناسب بڑھ جاتا ہے، جس سے آلودہ ذرات زمین کے قریب رہ جاتے ہیں اور ان کا اثر بڑھ جاتا ہے۔
لاہور میں سموگ کی ایک بڑی وجہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانا ہے۔ کسان اپنے کھیتوں کی صفائی کے لیے فصلوں کی باقیات جلاتے ہیں، جس سے بڑے پیمانے پر دھواں پیدا ہوتا ہے اور یہ دھواں لاہور کے فضائی معیار کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، لاہور میں ٹریفک کا بہت زیادہ دباؤ ہے، اور گاڑیوں سے نکلنے والے مضر گیسز بھی سموگ کے باعث ہیں۔
سموگ کے اثرات
سموگ کا سب سے بڑا اثر انسانی صحت پر پڑتا ہے۔ لاہور کے شہریوں کو سموگ کے سبب مختلف قسم کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سانس کی بیماریوں جیسے دمہ، برونکائٹس، اور تیز بخار شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، سموگ کی شدت کی وجہ سے دل کی بیماریوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ بچوں اور بزرگ افراد کو اس سے سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔
سموگ کا اثر صرف انسانی صحت تک محدود نہیں رہتا، بلکہ یہ شہر کی معیشت کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ جب سموگ کی شدت زیادہ ہوتی ہے تو یہ سڑکوں پر نظر کی کمی کی وجہ سے ٹریفک کے حادثات میں اضافے کا باعث بنتا ہے، جس سے لوگوں کا وقت ضائع ہوتا ہے اور روزانہ کی آمدنی متاثر ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ سموگ کی شدت کی وجہ سے شہر کی خوبصورتی اور قدرتی منظر بھی متاثر ہوتا ہے، جو سیاحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔
سموگ کی شدت میں اضافہ
اگرچہ سموگ لاہور میں سردیوں میں زیادہ نظر آتی ہے، لیکن گزشتہ چند برسوں سے اس کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مختلف مطالعات اور رپورٹس کے مطابق لاہور دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں شامل ہو چکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق، لاہور کا فضائی معیار اس حد تک خراب ہو چکا ہے کہ یہاں کے شہریوں کے لیے سانس لینا بھی ایک چیلنج بن چکا ہے۔ سموگ کی شدت میں اضافہ مختلف عوامل کی وجہ سے ہوا ہے، جن میں صنعتی فضلہ، کھیتوں کی آگ، گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ، اور درختوں کی کٹائی شامل ہیں۔
حکومت کی جانب سے اقدامات
سموگ کے مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت پنجاب نے مختلف اقدامات کیے ہیں، لیکن ان اقدامات کی کامیابی متنازعہ رہی ہے۔ حکومت نے سموگ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے فیکٹریوں کو بہتر فلٹریشن سسٹم نصب کرنے، ٹریفک کی تعداد کو کم کرنے اور کھیتوں کی آگ جلانے کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ تاہم، ان اقدامات کی کامیابی کے لیے عوامی سطح پر تعاون اور آگاہی کی ضرورت ہے۔
ایک اور اہم اقدام حکومت نے لاہور کی فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کیا ہے، وہ ہے "مونسون پلانٹیشن مہم”۔ اس مہم کے تحت شہر میں درخت لگانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ ہوا میں موجود مضر ذرات کو کم کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، لاہور کے مختلف علاقوں میں کاربن کی سطح کو کم کرنے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کو بھی بہتر بنانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔
عوامی آگاہی اور تعاون
سموگ کے مسئلے کا حل صرف حکومتی اقدامات سے ممکن نہیں ہے بلکہ عوامی سطح پر آگاہی بھی ضروری ہے۔ لاہور کے شہریوں کو سموگ کے اثرات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا اور انہیں اس سے بچنے کے طریقے سکھانا بہت ضروری ہے۔ عوامی سطح پر شعور بیدار کرنے کے لیے میڈیا اور سول سوسائٹی کی اہمیت بھی بڑھ جاتی ہے۔ اگر لوگ اپنی گاڑیوں کی دیکھ بھال درست طریقے سے کریں، کھیتوں کی آگ جلانے سے گریز کریں، اور سموگ کی شدت کے دوران گھر سے باہر جانے سے بچیں تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
سموگ کے حل کے لیے تکنیکی اور سائنسی اقدامات
سموگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت کو سائنسی اور تکنیکی حل کی جانب بھی قدم بڑھانا ہوگا۔ اس میں فضائی آلودگی کی پیمائش کے لیے جدید آلات کی تنصیب اور فضائی معیار کی نگرانی شامل ہے۔ مزید یہ کہ حکومت کو سموگ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے جدید فلٹریشن سسٹم اور توانائی کی موثر استعمال کی ٹیکنالوجیز پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
نتیجہ
سموگ ایک سنگین مسئلہ ہے جس سے لاہور کی فضا، شہریوں کی صحت، اور شہر کی معیشت متاثر ہو رہی ہے۔ اس مسئلے کا حل صرف حکومت کے اقدامات پر منحصر نہیں بلکہ عوامی تعاون، آگاہی اور سائنسی حل پر بھی ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ سموگ کا مسئلہ عالمی سطح پر اہمیت کا حامل ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون اور جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔ اگر ہم سب مل کر اس مسئلے کے حل کی کوشش کریں تو لاہور کو صاف ستھرا اور صحت مند شہر بنایا جا سکتا ہے۔