بخشش و نجات کا مہینہ

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری

(چیئر مین سپریم کونسل منہاج القر آن انٹرنیشنل)

اللہ کا کروڑ ہا شکر کہ جس نے ہمیں ہماری زندگیوں میں بارِدگر رمضان المبارک کی مقدس گھڑیاں نصیب فرمائیں،رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں قرآن مجید نازل ہوا،اس مہینے کے بارے میں اللہ رب العزت کااعلان اور فرمان ہے کہ تم میں سے جو کوئی بھی اس مہینہ کو پا لے وہ اس کے ضرور روزے رکھے،یہ حکم ہر اُس شخص کیلئے ہےجو صحت مند ہے اور کسی طبی عارضہ میں مبتلا نہیں ہے ۔حضور نبی اکرم ﷺ نے رمضان المبارک کی فضیلت کے باب میں عالیشان کلمات ارشاد فرمائے ہیں جن کا ایک ایک حرف ایمان اور روح کو تر وتازہ کر دیتا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا:جب رمضان المبارک آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے، رمضان کی پہلی رات شیطانوں او ر سرکش جنوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہے اور ایک ندا دینے والا پکارتا ہے اے طالب خیر! آگے آ،اور اے شر کے متلاشی رک جا اور اللہ تعالیٰ کئی گناہگاروں کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے اور رمضان المبارک کی ہر رات بخشش و نجات کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے ۔آپ ﷺ نے فرمایا:رمضان المبارک، نہایت مبارک مہینہ ہے اور اللہ نے روزے فرض کیے ہیں اسی ماہ ِ مبارک میں ایک ایسی رات بھی آتی ہے جو ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے او ر جو اس کے ثواب سے محروم ہو گیا سو وہ محروم ہو گیا ،جو شخص اس ماہِ مبارک کو پانے کے باوجود اپنے لیے بخشش طلب نہ کرے اسے بد بخت اور بد نصیب قرار دیا گیا ہے ،رمضان المبارک بخشش ونجات کا مہینہ ہے اور اگر کسی کی اس مہینے میں بھی بخشش نہ ہوئی تو پھر کب ہو گی؟
حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرا جمعہ پڑھنا اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ان کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کیلئے کفارہ بن جاتے ہیں جب تک انسان گناہ کبیرا نہ کرے۔یعنی جس نے ایمان و یقین کے ساتھ روزے رکھے نمازیں پنچگانہ ادا کیں رمضان المبارک کا احترام واکرام کیا اگلے رمضان تک اُس کے یہ صالح اعمال اُس کے صغیرہ گناہوں اور لغزشوں کا کفارہ بن جائیں گے پس انسان شرک اور گناہ کبیرہ کی تعریف میں آنے والے گناہوں سے بچا رہے ۔آپ ﷺ نے فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ رمضان المبارک مومنوں اور منافقوں کے درمیان تفریق بھی کر دیتا ہے مومنوں کیلئے رمضان المبارک نیکیوں کی بہار کا مہینہ ہے اور منافقوں کیلئے اس سے بڑھ کوئی بُرا مہینہ نہیں ہوتا ،اللہ کے رسول ؐ نےمومنین کی نشانی بتائی ہے کہ وہ رمضان المبارک کی آمد پر عبادت وریاضت کا اہتمام کرتے ہیں ،اللہ کو راضی کرنے والے اعمال کی طرف متوجہ ہوتے ہیں،صدقہ و خیرات میں بڑھ جاتے ہیں ہمسائیوں اور عزیز اقارب کے ساتھ ان کا رویہ شفیق ہو جاتا ہے وہ چغلی ، جھوٹ او غیبت جیسی بُرائیوں سے خود کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور ان تیاریوں سے ایمانی قوت حاصل کرتے ہیں جبکہ منافق مومنوں کی غفلتوں اور ان کے عیب تلاش کرنے پر توانائیاں صرف کرتے ہیں ناجائز منافع خوری کر کے ،جعلی اشیاء خور ونوش تیار کر کے روزہ داروں کیلئے مصائب پیدا کرتے ہیں اور وہ دنیا کی آسائشوں کیلئے اللہ کو ناراض کرتے ہیں ۔جس طرح رمضان المبارک ایمان والوں کیلئے بخشش و رحمت کا مہینہ ہے، اسی طرح منافقوں اور بلا عُذر نماز روزہ ترک کرنے والے نافرمانوں کیلئے بہت بد بختی لانے والا مہینہ بن جاتا ہے ۔حضرت کعب بن عجرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ممبر کے پاس آ جائو ہم آ گئے، جب آپ ممبر پر ایک درجہ چڑھے تو فرمایا ’’آمین ‘‘جب دوسرے درجہ پر چڑھے تو فرمایا ’’آمین‘‘پھر تیسر ے درجہ پر چڑھے تو فرمایا ’’آمین‘‘جب آپ ﷺ اُترے تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم نے آج آپؐ سے ایک ایسی چیز سنی ہے جو پہلے نہیں سنا کرتے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا:جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا جسے رمضان ملا لیکن اسے بخشا نہ گیا وہ بد قسمت ہو گیا، میں نے کہا آمین، جب میں دوسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا اوراُس نے درود نہ بھیجاوہ بد قسمت ہو گیا ،میں نے کہا آمین ،جب میں تیسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا جس شخص کی زندگی میں اس کے ماں باپ دونوں یا ان میں سے ایک بوڑھا ہو گیا اور انہوں نے اسے خدمت و عطاء کےباعث خود کو جنت میں داخل نہ کیا وہ بھی بد قسمت ہو گیا، میں نے کہا آمین۔اس حدیث مبارک سے رمضان المبارک کی شان وشوکت اور فضیلت نمایاں ہوتی ہے آپ ﷺ فرماتے اگر لوگوں کو رمضان کی رحمتوں اور برکتوں کا پتہ ہوتا تو اس بات کی خواہش کرتے کہ پورا سال رمضان رہے ۔اللہ کے رسولﷺ نے یہ خوش خبری دی ہے کہ جو شخص اس ماہِ مقدس میں ایک فرض ادا کرتا ہے تو اسے باقی مہینوں کی نسبت 70فرائض کا اجر ملتا ہے ،یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے،آپ ﷺ نے فرمایا:یہ غم خواری کا مہینہ ہے اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا جو شخص کسی روزہ دار کی افطاری کرواتا ہے اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور اسے دوزخ سے آزاد کرد یا جاتا ہے۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم میں سے ہر ایک روزہ افطار کروانے کی طاقت نہیں رکھتا آپ ﷺ نے فرمایا :اگر کوئی شخص ایک کھجور ،پانی کے ایک گھونٹ یا دودھ کے ایک گھونٹ سے کسی کی افطار ی کروا دے گا تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا۔روزے کا اکرام اور احترام ازحد ضروری ہے روزہ دار کیلئے لازم ہے کہ وہ نمازِپنجگانہ کا اہتمام کرے، اپنے اعضاء کو گناہوں سے بچا کر رکھے، اپنی نظروں کی حفاظت کرے ،اپنے ہاتھ پائوں اور زبان کی حفاظت کرے، اپنے خیالات کو پاکیزہ رکھے، ایسے روزہ داروں کیلئے ہی اللہ رب العزت کا فرمان ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دینے والا ہوں۔حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ جو شخص رمضان المبارک میں ایمان واخلاص کے ساتھ قیام کرتا ہے وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جیسے آج ہی اُس کی ماں نے اسے جنا ہو ۔آپﷺ نے فرمایا:جیسے تم میدان جنگ میں دشمن سے بچائو کیلئے ڈھال استعمال کرتے ہو ایسے ہی روزہ دوزخ سے بچائو کیلئے ڈھال ہے ۔حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:روزہ آگ سے بچنے کی ڈھال ہے اور روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے اللہ رب العزت ہمیں رمضان المبارک کے فیوض وبرکات سے بہرہ مند فرمائے۔

 

 

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین