امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے طویل ترین خطاب میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے تعاون کی کھل کر تعریف کی۔ انہوں نے خاص طور پر افغانستان میں ایک مطلوب دہشتگرد کی گرفتاری میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور اس پر شکریہ ادا کیا۔
واشنگٹن میں کانگریس سے اپنے طویل ترین خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دنیا کو انتہاپسند دہشتگردوں سے محفوظ بنانے کی جنگ جاری ہے، اور یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ افغانستان میں ایک اہم دہشتگرد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے پاکستان کی مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، "میں حکومت پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ اس دہشتگرد کی گرفتاری میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔”
انہوں نے یاد دلایا کہ ساڑھے تین سال قبل افغانستان میں داعش کے ایک حملے میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کے ماسٹر مائنڈ، داعش کمانڈر محمد شریف الدین کو امریکا کی مختلف ایجنسیوں، ایف بی آئی، ڈی او جے، اور سی آئی اے کی مدد سے گرفتار کیا گیا، اور پاکستان نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔
امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، 2021 میں افغانستان میں ہونے والے بم دھماکے میں 13 امریکی اہلکار جان سے گئے تھے، اور اس حملے کی منصوبہ بندی داعش کے کمانڈر شریف الدین نے کی تھی۔ صدر ٹرمپ نے اس کی گرفتاری پر پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسے امریکا لا کر قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کو "انتہائی شرمناک فیصلہ” قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام امریکا کی سیکیورٹی پالیسی اور عالمی پوزیشن پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
یہ خطاب امریکی تاریخ کا سب سے طویل ترین صدارتی خطاب ثابت ہوا، جو 1 گھنٹہ 39 منٹ اور 31 سیکنڈ تک جاری رہا۔ اس سے قبل 1993 میں صدر بل کلنٹن نے ایک گھنٹے 5 منٹ کا خطاب کیا تھا، جو اس سے پہلے کا طویل ترین خطاب تھا۔