رمضان المبارک کا مہینہ برکتوں اور روحانی سکون کا وقت ہوتا ہے، مگر جب یہ مہینہ امتحانات کے قریب آ جائے تو طلبہ اور والدین کے لیے ایک نیا چیلنج پیدا ہو جاتا ہے۔ سحری، افطاری، عبادات، نیند اور پڑھائی کے درمیان توازن کیسے قائم کیا جائے؟ خاص طور پر، دن کے کس حصے میں تعلیم پر توجہ دینا زیادہ فائدہ مند ہوگا؟
رمضان کے دوران طلبہ کو ایسے وقت کا انتخاب کرنا چاہیے جب وہ یکسوئی سے مطالعہ کر سکیں اور ان کی یادداشت بھی بہترین کام کرے۔ ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ کیا سحری کے بعد پڑھائی کرنا زیادہ مؤثر ہے یا افطاری کے بعد؟
ماہرین تعلیم کے مطابق، صبح کا وقت دماغی کارکردگی کے لیے سب سے موزوں ہوتا ہے۔ ماہر تعلیم ربیعہ کا کہنا ہے کہ اگر رمضان میں سحری کے بعد نیند لینے کے بجائے اس وقت کو پڑھائی کے لیے استعمال کیا جائے تو اس سے تعلیمی کارکردگی میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔
اکثر گھروں میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ لوگ رات دیر تک جاگتے ہیں اور سحری کے بعد سوجاتے ہیں، لیکن یہ مؤثر طریقہ نہیں۔ بہتر یہ ہے کہ رات کو جلدی سو کر نیند پوری کی جائے اور سحری کے بعد کے وقت کو تعلیم کے لیے استعمال کیا جائے۔ اس وقت میں ذہن زیادہ تازہ اور یکسو ہوتا ہے، جو یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے۔
اگر طلبہ امتحانات میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ رات دیر تک جاگنے کے بجائے جلدی سونے کی عادت اپنائیں اور سحری کے بعد کا وقت پڑھائی کے لیے مختص کریں۔ اس طرح وہ نہ صرف تعلیمی میدان میں کامیاب ہو سکتے ہیں بلکہ عبادات کا بھی بہتر طریقے سے اہتمام کر سکتے ہیں۔