پاکستان نے آئی ایم ایف کا اہم مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا

پٹرولیم لیوی کو تین سال کے دوران 60 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کیا جائے،آئی ایم ایف کی تجویز

اسلام آباد:پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات، کوئلے اور کاروں پر کاربن لیوی لگانے کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے تجویز دی تھی کہ موجودہ پٹرولیم لیوی کو تین سال کے دوران 60 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کیا جائے۔ اس کے لیے پہلے سال میں تین روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی تھی۔
آئی ایم ایف کا مؤقف تھا کہ اس اضافی رقم کو ماحولیاتی تحفظ اور گرین انرجی منصوبوں پر خرچ کیا جائے، جبکہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے انٹرنل کمبشن انجن (ICE) والی کاروں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائے اور اسے کاربن لیوی کا نام دیا جائے۔
یہ معاملات آئی ایم ایف اور وزارت پٹرولیم، وزارت خزانہ، وزارت ماحولیاتی تبدیلی، وزارت صنعت اور ایف بی آر کے حکام کے درمیان ایک اجلاس میں زیر بحث آئے۔ تاہم پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کی تجاویز کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ کے نام پر جمع ہونے والے فنڈز کے شفاف استعمال، وفاق اور صوبوں کے درمیان تعاون کے طریقہ کار پر کئی سوالات موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق کوئلے پر کاربن لیوی عائد کرنے میں بھی پیچیدگیاں ہیں، کیونکہ یہ صوبائی دائرہ اختیار میں آتا ہے، جبکہ ایف بی آر نے کاروں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی حمایت کی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں پہلے ہی کاروں پر بھاری ٹیکسز عائد ہیں، جو گاڑی کی قیمت کا 36 سے 45 فیصد تک بنتے ہیں۔ نئی کاروں پر ایڈوانس انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور بھاری رجسٹریشن فیس وصول کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے پہلے ہی کاروں کی قیمتیں انتہائی بلند سطح پر پہنچ چکی ہیں۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو واضح کر دیا ہے کہ موجودہ اقتصادی حالات میں عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا، اور کسی بھی قسم کی کاربن لیوی یا اضافی ٹیکس کے نفاذ کے لیے مزید غور و فکر ضروری ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین