عورت عظمت کی کہکشاں

"عورت کی عزت، درحقیقت انسانیت کی عزت ہے!"

تحریر: غلام مرتضی

جب سورج روشنی بکھیرتا ہے تو اندھیرے خود بخود سمٹ جاتے ہیں۔ عورت بھی ایک ایسا چراغ ہے جس کی روشنی سے معاشرے کے ہر گوشے میں زندگی کی حرارت محسوس کی جاتی ہے۔ ہر دور میں عورت کو مختلف زاویوں سے دیکھا گیا، کہیں اسے کمزور سمجھا گیا، کہیں صرف ایک ذمہ داری۔ مگر اگر ہم تاریخ کے اوراق پلٹیں، تو یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ عورت کو سب سے زیادہ عزت، حقوق اور مقام اسلام نے دیا۔

تاریخ گواہ ہے کہ عورت کو ہمیشہ مظلومیت کی صلیب پر چڑھایا گیا۔ اسلام سے قبل عرب میں بیٹی کو بوجھ سمجھ کر زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔ قرآن نے اس سفاکانہ فعل پر یوں ماتم کیا”اور جب زندہ دفن کی گئی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ کس جرم میں قتل کی گئی؟” (سورۃ التکویر: 8-9)اسلام نے آکر اس ظالمانہ رواج کو ختم کیا، مگر افسوس! آج کے جدید دور میں بھی عورت پر ظلم کسی نہ کسی صورت میں جاری ہے۔

بعض معاشروں میں عورت کو کمزور سمجھ کر اس پر ہاتھ اٹھانا عام سمجھا جاتا ہے، حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے” (ترمذی: 3895) کئی علاقوں میں آج بھی لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکا جاتا ہے، حالانکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
"علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے” (ابن ماجہ: 224) عورت کی مرضی کو پامال کر کے جبری رشتے تھوپنا یا غیرت کے نام پر قتل کرنا ایک گھناؤنا جرم ہے، جبکہ قرآن کہتا ہے:
"اپنی بیٹیوں کو زبردستی کسی کام پر مجبور نہ کرو” (سورۃ النور: 33)

اسلام نے عورت کو وراثت میں واضح حصہ دیا، مگر آج بھی کئی جگہوں پر اسے اس کے جائز حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔
عورت کی اصل پہچان: محض ایک صنف نہیں، ایک عظمت ہےعورت کی پہچان صرف اس کی خوبصورتی، نرمی یا کمزوری سے نہیں بلکہ اس کی عقل، کردار اور قربانیوں سے ہے۔ وہ ایک ماں ہے جو اولاد کی تربیت کرتی ہے، ایک بیٹی ہے جو رحمت ہے، ایک بہن ہے جو محبت کا استعارہ ہے، اور ایک شریکِ حیات ہے جو زندگی کا حسن ہے۔

اسلام اور عورت کا مقام

اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے عورت کو مکمل عزت و وقار عطا کیا۔

 ماں کے روپ میں:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جنت ماں کے قدموں تلے ہے” (مسند احمد: 1661)

 بیٹی کے روپ میں:
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"جس نے اپنی دو بیٹیوں کی پرورش اچھے طریقے سے کی، وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا” (ترمذی: 1914)

 علم و فہم کی روشنی:
حضرت عائشہؓ کو دیکھیں، جو علم و فقہ کا ایسا مینار تھیں کہ بڑے بڑے صحابہؓ ان سے رہنمائی لیتے تھے۔

 معاشی خودمختاری:
حضرت خدیجہؓ، جو ایک کامیاب تاجرہ تھیں، اس بات کی دلیل ہیں کہ اسلام نے عورت کو خودمختاری کا حق دیا ہے۔

خواتین کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟

ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد خواتین کے حقوق، مساوات اور ان کے سماجی، معاشی، سیاسی اور ثقافتی کردار کو اجاگر کرنا ہے۔

یہ دن دراصل 1908 میں نیویارک میں ہونے والے ایک احتجاج کی یاد دلاتا ہے، جہاں خواتین نے بہتر ملازمت، کم اوقاتِ کار، اور ووٹ کے حق کے لیے آواز بلند کی۔ بعدازاں، 1910 میں ڈنمارک میں سوشلسٹ خواتین کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہر سال خواتین کے حقوق کے لیے ایک عالمی دن منایا جائے گا۔ 1975 میں اقوامِ متحدہ نے باضابطہ طور پر 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر تسلیم کر لیا۔

تاہم، سوال یہ ہے:
کیا صرف ایک دن عورت کو عزت دے کر باقی سال اسے نظر انداز کر دینا کافی ہے؟
اصل کامیابی تب ہوگی جب عورت کے حقوق کو عملی طور پر تسلیم کیا جائے، اسے عزت دی جائے، اور معاشرے میں وہ مقام دیا جائے جو اسلام نے اسے عطا کیا ہے۔

عورت محض ایک صنف نہیں، روشنی، رحمت اور رتبہ ہے۔ وہ روشنی ہے جو جہالت کے اندھیروں کو مٹاتی ہے، رحمت ہے جو محبت اور قربانی کی مثال ہے، اور رتبہ ہے جو عزت اور احترام کا مستحق ہے۔ اگر ہم ترقی چاہتے ہیں تو عورت کی عزت کو روایات کے بجائے دین کی روشنی میں دیکھنا ہوگا۔

"عورت کی عزت، درحقیقت انسانیت کی عزت ہے!”

متعلقہ خبریں

مقبول ترین