ماسکو:یوکرین نے روس کے دارالحکومت ماسکو پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔ حملے سے شہر میں بجلی کی بندش، عمارتوں کو نقصان اور ایئرپورٹس پر پروازیں معطل ہو گئیں۔ روسی حکام نے اس حملے کو یوکرین کی جنگی حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیا، جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ حملے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق روس کے دارالحکومت ماسکو پر منگل کی صبح یوکرین کی جانب سے اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا گیا۔ روسی حکام کے مطابق اس حملے میں 337 ڈرونز داغے گئے، جن میں سے 91 ماسکو ریجن کو نشانہ بنانے کے لیے بھیجے گئے۔ اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہو گئے، جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی اور کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔
ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے یوکرین کی جانب سے سب سے بڑا حملہ قرار دیا۔ ماسکو ریجن کے گورنر آندرے وروبیوو کے مطابق، حملے کے باعث رامینسکوئے ضلع میں سات سے زائد رہائشی اپارٹمنٹس متاثر ہوئے، جہاں سے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ دومودیدوو ضلع میں ایک ریلوے اسٹیشن پر بھی حملہ ہوا، جس کی وجہ سے متعدد ٹرینیں تاخیر کا شکار ہو گئیں۔
حملے کے بعد ماسکو کے چاروں بڑے ایئرپورٹس پر پروازیں معطل کر دی گئیں، جبکہ یروسلاول اور نزنی نووگورود کے ایئرپورٹس کو بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔
روسی حکام نے بتایا کہ بیلگوروڈ اور ریازان کے علاقوں میں بھی ڈرون حملے کیے گئے، جس کی وجہ سے کئی مقامات پر بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب او ایس سی ای کے سیکرٹری جنرل ماسکو کے دورے پر پہنچنے والے تھے۔
یوکرین کی حکومت نے ان حملوں کو روس کی جنگی حکمتِ عملی پر جوابی کارروائی قرار دیا۔ دوسری جانب، یہ حملہ ایسے موقع پر ہوا جب سعودی عرب میں امریکی اور یوکرینی وفود کے درمیان امن مذاکرات ہو رہے تھے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ حملے روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں اور اس جنگ کے مزید شدت اختیار کرنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔