پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں ایک بار پھر شدت آچکی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت کے ساتھ کسی بھی وقت تصادم کے خدشے کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی تو سخت ردعمل دیا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سروسز چیفس کے ساتھ آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا جہاں انہیں مشرقی سرحد پر بھارتی اشتعال انگیزی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ تصادم اب ناگزیر ہو چکا ہے اور یہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی وقت جارحیت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی زمین پر قبضے کی جو حکمت عملی اپنائی گئی ہے، وہ اسے بہت مہنگی پڑے گی۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر بھارت نے پانی روکنے کی کوشش کی یا اس مقصد کے لیے کوئی تعمیرات کیں تو پاکستان انہیں تباہ کر دے گا۔ انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ بھارتی حکمران اگر پاکستان کا پانی روکنے کا خواب دیکھ رہے ہیں تو وہ اسی پانی میں ڈوب کر مریں گے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے، پاکستان کی تیاری مکمل ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی رافیل طیارے حال ہی میں سرحد کے قریب آئے تھے لیکن ان کا نظام جام کر دیا گیا۔
دوسری جانب سینئر صحافی شہزاد اقبال نے بتایا کہ بھارت کے جنگی جنون کے پیش نظر پاکستان نے بھی اپنی تیاریاں بڑھا دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے 300 سے زائد لڑاکا طیارے پاکستان کی سرحد کے قریب ایئر بیسز پر تعینات کیے ہیں۔
اسی دوران وزیراعظم شہباز شریف نے سروسز چیفس کے ہمراہ آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا۔ وزیراعظم آفس کے مطابق اس دورے میں وزیراعظم کو موجودہ سکیورٹی صورتحال اور مشرقی سرحد پر بھارت کی اشتعال انگیزی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے روایتی عسکری اقدامات کے ساتھ ساتھ ہائبرڈ وارفیئر اور دہشت گرد پراکسیز کی حکمت عملی بھی اختیار کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم اپنی بہادر افواج کے ساتھ کھڑی ہے اور پاکستان آرمی دنیا کی سب سے زیادہ پیشہ ور اور نظم و ضبط والی افواج میں شامل ہے۔
قومی قیادت نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ وطن عزیز کے دفاع کے لیے ہر قسم کے روایتی یا غیر روایتی خطرے کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور اس کے لیے مسلح افواج ریاستی اداروں اور قومی طاقت کے تمام عناصر کے ساتھ مل کر مکمل تیار ہیں۔