کراچی میں خسرہ کے کیسز ایک بار پھر بڑھنے لگے ہیں، اور سرکاری اسپتالوں میں متاثرہ بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سندھ انفیکشس ڈیزیزز اسپتال کا آئسولیشن وارڈ مریضوں سے بھر چکا ہے، جبکہ دیگر اسپتالوں میں بھی خسرہ کے درجنوں مریض زیر علاج ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے والے بچے اس بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، اور بروقت علاج نہ ہونے پر یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
کراچی میں خسرہ کے کیسز ایک بار پھر تیزی سے بڑھنے لگے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں خسرہ سے متاثرہ درجنوں بچے داخل کیے جا چکے ہیں، اور صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔
سندھ انفیکشس ڈیزیزز اسپتال نیپا میں خسرہ کے مریضوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ آئسولیشن وارڈ مکمل بھر چکا ہے۔ اسپتال میں اس وقت 17 مریض زیر علاج ہیں، جن میں سے 8 بچے ایک سال سے کم عمر کے ہیں۔
قومی ادارہ صحت برائے اطفال (این آئی سی ایچ) میں بھی صورتحال بگڑ رہی ہے، جہاں روزانہ 6 سے زائد متاثرہ بچے ایمرجنسی میں لائے جا رہے ہیں اور یومیہ 8 سے 10 کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
سول اسپتال کراچی میں بھی خسرہ کے نئے کیسز مسلسل سامنے آ رہے ہیں، جہاں روزانہ 4 سے 6 نئے مریض رپورٹ ہو رہے ہیں، جبکہ 12 بچے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ عباسی شہید اسپتال میں بھی خسرہ کے 6 مریض داخل ہیں، جبکہ قطر اسپتال اورنگی ٹاؤن میں رواں سال اب تک خسرہ کے 12 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ خسرہ ایک خطرناک وبائی مرض ہے جو زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق وہ بچے جو حفاظتی ٹیکے نہیں لگواتے، ان میں اس بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ نزلہ، زکام، کھانسی اور خارش خسرہ کی ابتدائی علامات ہیں، جبکہ یہ بیماری قوت مدافعت کو شدید نقصان پہنچاتی ہے اور شدت اختیار کرنے پر جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔