طبی دنیا میں ایک اور سنگ میل عبور، آسٹریلیا کے ایک شہری نے مصنوعی دل کے ساتھ 100 دن گزار کر نئی تاریخ رقم کردی۔ یہ شخص، جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا، اسپتال سے چل کر باہر جانے والا پہلا مریض بن گیا۔ اسے 22 نومبر کو سڈنی کے سینٹ ونسنٹ اسپتال میں مصنوعی دل لگایا گیا تھا اور فروری میں اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا۔ مارچ میں اسے عطیہ کردہ دل ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔ اس کامیابی نے مستقبل میں مصنوعی دل کو مستقل متبادل کے طور پر استعمال کرنے کی راہ ہموار کردی ہے۔
آسٹریلیا میں دل کے عارضے میں مبتلا ایک شخص کو عطیہ کردہ دل ملنے سے پہلے مصنوعی دل لگایا گیا، جس کے ساتھ اس نے 100 دن گزارے اور اسپتال سے خود چل کر باہر جانے والا دنیا کا پہلا مریض بن گیا۔
آسٹریلوی ڈاکٹروں اور محققین نے بدھ کے روز اس کامیاب تجربے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کے آغاز میں ڈونر ہارٹ ٹرانسپلانٹ سے قبل یہ مصنوعی دل ایک "کامل طبی کامیابی” ثابت ہوا۔
یہ مصنوعی دل BiVACOR کہلاتا ہے، جسے کوئنز لینڈ میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر ڈینیئل ٹمز نے ایجاد کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا مکمل مصنوعی دل ہے، جو روٹری بلڈ پمپ ٹیکنالوجی کے ذریعے قدرتی دل کے خون کے بہاؤ کی نقل کرتا ہے۔ اس میں مقناطیسی لیویٹیشن ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، جو اسے ایک صحت مند دل کا متبادل بنا سکتی ہے۔
یہ ڈیوائس خاص طور پر ان مریضوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو بائیوینٹریکولر ہارٹ فیلئیر کے آخری مراحل میں ہوتے ہیں۔ یہ عارضہ عام طور پر ہارٹ اٹیک، کورونری دل کی بیماری اور ذیابیطس جیسے امراض کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے، جس کی وجہ سے دل خون کو مؤثر طریقے سے پمپ نہیں کر پاتا۔
ہر سال دنیا بھر میں 23 ملین سے زیادہ افراد ہارٹ فیلئیر کا شکار ہوتے ہیں، لیکن صرف 6,000 مریضوں کو ہی عطیہ کردہ دل مل پاتا ہے۔ اسی مسئلے کو حل کرنے کے لیے آسٹریلوی حکومت نے مصنوعی دل کی تیاری کے لیے 50 ملین ڈالر کی خطیر رقم فراہم کی تھی۔
فی الحال اس مصنوعی دل کو عارضی حل کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، یعنی یہ مریضوں کو عطیہ کردہ دل ملنے تک زندہ رکھنے کے لیے لگایا جاتا ہے۔ تاہم، کمپنی کی خواہش ہے کہ مستقبل میں یہ ڈیوائس مریضوں کو عطیہ کردہ دل کی ضرورت سے ہی آزاد کردے، تاکہ وہ ساری زندگی مصنوعی دل کے ساتھ گزار سکیں۔
یہ 40 سالہ مریض آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز سے تعلق رکھتا ہے اور اس نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ وہ آسٹریلیا میں مکمل مصنوعی دل حاصل کرنے والا پہلا اور دنیا میں چھٹا شخص بن گیا۔ اس سے قبل پانچ مریضوں کو امریکہ میں یہ مصنوعی دل لگایا گیا تھا، تاہم انہیں اسپتال سے ڈسچارج ہونے سے پہلے ہی عطیہ کردہ دل مل گیا تھا، اور ان میں سب سے طویل مصنوعی دل کا دورانیہ 27 دن رہا۔
آسٹریلوی مریض کا آپریشن 22 نومبر کو سڈنی کے سینٹ ونسنٹ اسپتال میں کارڈیوتھوراسک اور ٹرانسپلانٹ سرجن پال جانز کی قیادت میں چھ گھنٹے تک جاری رہا۔ اسے فروری میں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا، اور مارچ میں عطیہ کردہ دل کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔
یہ کامیابی مستقبل میں مصنوعی دل کو مستقل متبادل کے طور پر استعمال کرنے کے امکانات کو مضبوط کرتی ہے، جو دل کی بیماری میں مبتلا لاکھوں مریضوں کے لیے امید کی کرن بن سکتی ہے۔