پاکستان میں آٹو سیکٹر مشکلات کا شکار ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف فروری 2025 میں گاڑیوں کی فروخت میں 29 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی۔ گاڑیوں، جیپوں، وینوں اور الیکٹرک وہیکلز سمیت مختلف اقسام کی گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے، جبکہ موٹر سائیکلوں کی فروخت میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔
فروری 2025 کے دوران پاکستان میں آٹو انڈسٹری کی مجموعی فروخت 12,000 یونٹس رہی، جو جنوری 2025 میں 16,995 یونٹس تھی، یعنی ایک ماہ کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
مسافر گاڑیوں (کاروں) کی فروخت بھی 11,868 یونٹس سے گھٹ کر 8,869 یونٹس پر آ گئی۔ اس کے علاوہ، بڑی گاڑیوں یعنی 1,300 سی سی یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں کی فروخت 15 فیصد کمی کے ساتھ 4,700 یونٹس تک محدود ہو گئی۔
1,000 سی سی کی گاڑیوں کی فروخت میں 32 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ اس سے کم انجن کی گاڑیوں کی فروخت 35 فیصد کی کمی کے ساتھ 3,680 یونٹس تک محدود ہو گئی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ٹرکوں کی فروخت میں 26 فیصد کمی ہوئی، جبکہ بسوں کی فروخت میں 15 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ موٹر سائیکلوں کی فروخت بھی 7 فیصد کم ہو کر 132,947 یونٹس سے گھٹ کر 122,920 یونٹس پر آ گئی۔
پاکستان کے آٹو سیکٹر میں یہ کمی معاشی حالات، مہنگائی، ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ اور درآمدی مشکلات کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر حالات بہتر نہ ہوئے تو مستقبل میں آٹو انڈسٹری کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔