بیجنگ:چین نے ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی سے ہم آہنگ ہونے اور اپنے بچوں کو مستقبل کے تقاضوں کے لیے تیار کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں مصنوعی ذہانت (AI) کی تعلیم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق، اس اقدام کا بنیادی مقصد ملک میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے شعبے کو فروغ دینا اور اس کے لیے ماہر افراد کی نئی کھیپ تیار کرنا ہے، جو مستقبل میں ٹیکنالوجی کی دنیا میں چین کو مزید آگے لے جا سکے۔
چینی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے نصاب میں مصنوعی ذہانت کے اسباق شامل کر دیے جائیں گے۔ اسکولوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اے آئی کے اسباق کو ایک علیحدہ مضمون کے طور پر پڑھائیں یا پھر اسے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنس جیسے مضامین کے ساتھ ملا کر پیش کریں۔
چین نے حالیہ برسوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے میدان میں غیرمعمولی ترقی کی ہے۔ رواں سال کے آغاز میں ایک چینی کمپنی "ڈیپ سیک” نے اپنے جدید چیٹ بوٹ کا نیا ورژن متعارف کروا کر عالمی سطح پر دھوم مچا دی تھی۔ اس کے علاوہ، چین نے ایک ایسا اے آئی ماڈل روبوٹ تیار کیا ہے جو بغیر کسی ہدایت کے خود فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے چین کی ٹیکنالوجی کے میدان میں مہارت کا اندازہ ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، چین کا یہ فیصلہ ملک کے تعلیمی نظام کو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔ اس سے بچوں کو کم عمری میں جدید ٹیکنالوجی کی سمجھ بوجھ حاصل ہو گی، جو نہ صرف ملک کی معیشت کو فروغ دے گی بلکہ عالمی سطح پر چین کے اثر و رسوخ میں بھی اضافہ کرے گی۔