پابندی کے باوجود ایکس کا استعمال جاری، عدالت نے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی

کن حکومتی اداروں میں ایکس استعمال ہو رہا ہے اور اس کی قانونی حیثیت کیا ہے؟لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پابندی کے باوجود اس کے استعمال پر سخت نوٹس لے لیا۔ عدالت نے وزارت داخلہ سے وضاحت طلب کی ہے کہ کن حکومتی اداروں میں ایکس استعمال ہو رہا ہے اور اس کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ عدالت نے پی ٹی اے کے افسر کو بھی تمام ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ایکس اور دیگر سوشل میڈیا ایپس پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ حکومت نے ایکس پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اس کے باوجود یہ کس طرح اور کن اداروں میں استعمال ہو رہا ہے؟

عدالت نے مزید ہدایت دی کہ ایکس کی قانونی حیثیت کے بارے میں بھی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سوال اٹھایا کہ اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی عائد ہے، تو پھر یہ ملک میں کیسے استعمال ہو رہا ہے؟ اور اس کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ عدالت نے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کر لی۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے وکیل نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ لوگ وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کے ذریعے ایکس تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔

عدالت نے تمام فریقین کو اپنے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی اور کیس کی مزید سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین