لاہور:پاکستان میں ایک سنگین آبی بحران سر اٹھا رہا ہے، جس کے باعث ملک کے تین بڑے آبی ذخائر، تربیلا، منگلا اور چشمہ میں پانی کی سطح تشویشناک حد تک کم ہو چکی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال پانی کا ذخیرہ خطرناک حد تک کم ہونے سے زرعی پیداوار اور پانی کی فراہمی پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، 14 مارچ 2025 کو پاکستان کے تین بڑے ڈیموں تربیلا، منگلا اور چشمہ میں صرف ایک لاکھ ایکڑ فٹ پانی موجود ہے، جب کہ 14 مارچ 2024 کو یہی مقدار 10 لاکھ ایکڑ فٹ تھی۔ گزشتہ پانچ برسوں میں ان ڈیمز میں پانی کی اوسط مقدار 8 لاکھ ایکڑ فٹ رہی ہے۔
آبی بحران کے سبب پاکستان کے چاروں صوبوں کو رواں ماہ اور اپریل کے آخر تک فصلوں کی کاشت اور آبپاشی کے لیے پانی کی قلت کا سامنا ہوگا۔ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے تمام صوبوں کو اس سنگین صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے۔ ارسا کے ذرائع کے مطابق، ملک میں پانی کی قلت کے باعث ہر صوبے کو اپنے حصے کا پانی انتہائی احتیاط سے استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ارسا کے ریکارڈ کے مطابق، تربیلا ڈیم کی پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 7.5 ملین ایکڑ فٹ ہے، منگلا ڈیم کی گنجائش 2.7 ملین ایکڑ فٹ ہے، جبکہ چشمہ بیراج 0.31 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان میں ہائیڈرو سیزن عام طور پر مئی سے اگست تک جاری رہتا ہے، جس دوران مون سون کی بارشیں اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے پانی کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے۔
نومبر سے فروری کے دوران، صوبے ارسا سے تحریری درخواست دے کر اپنی ضروریات کے مطابق پانی حاصل کرتے ہیں، جسے واپڈا کے ذریعے ان کی نہروں میں چھوڑا جاتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں ارسا نے تمام صوبوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ 15 مارچ سے 30 اپریل تک کے لیے پانی کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں تاکہ فصلوں اور پانی کی ضروریات پوری ہو سکیں۔
ارسا کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے تمام صوبے بارشوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے ملنے والے پانی کو اپنے حصے کے مطابق محفوظ رکھیں گے۔ اس کے علاوہ، ارسا روزانہ کی بنیاد پر 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے کے تحت ہر صوبے کے پانی کے حصے کا تعین کرتا ہے۔
آبی بحران کی اس سنگین صورتحال کے پیش نظر حکومت اور متعلقہ ادارے فوری اقدامات کر رہے ہیں تاکہ آنے والے دنوں میں پانی کی قلت سے ہونے والے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔