کیا روزے کی حالت میں تھوک یا خون نگلنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

یہ سوال اکثر لوگوں کے ذہن میں آتا ہے

سوال:کیا روزے کی حالت میں تھوک یا خون نگلنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب:روزے کی حالت میں اگر تھوک کے ساتھ خون بھی شامل ہو تو کیا روزہ برقرار رہے گا یا ٹوٹ جائے گا؟ یہ سوال اکثر لوگوں کے ذہن میں آتا ہے۔ فقہ کے مطابق، اگر خون تھوک میں کم مقدار میں ہو اور تھوک زیادہ ہو، تو اسے نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن اگر خون کی مقدار زیادہ ہو اور وہ حلق سے نیچے چلا جائے، تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

روزے کے دوران بعض اوقات منہ میں خون آ سکتا ہے، خاص طور پر اگر مسوڑھوں سے خون بہے یا کوئی زخم ہو۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر تھوک کے ساتھ خون بھی نگل لیا جائے تو کیا روزہ برقرار رہے گا یا نہیں؟

فقہی اصولوں کے مطابق، اگر تھوک میں خون کی آمیزش ہو اور تھوک کی مقدار زیادہ ہو، یعنی خون کی مقدار معمولی ہو، تو اسے حلق سے نیچے لے جانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ تاہم، اگر خون کی مقدار زیادہ ہو اور وہ تھوک پر غالب ہو، پھر اسے نگل لیا جائے، تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔

لہٰذا، روزے کی حالت میں اگر تھوک میں معمولی مقدار میں خون شامل ہو اور تھوک زیادہ ہو تو اسے نگلنے سے روزہ برقرار رہے گا۔ لیکن اگر خون کی مقدار زیادہ ہو اور وہ حلق سے نیچے اتر جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ احتیاط کے طور پر، اگر منہ میں خون محسوس ہو تو اسے فوراً تھوک دینا بہتر ہے تاکہ روزے میں کسی قسم کا خلل نہ آئے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین