پاکستان نے افغان طالبان کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے، جس میں افغان مہاجرین کی ملک بدری مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ یکم اپریل سے تمام غیر قانونی افغان مہاجرین اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ برقرار رہے گا۔ اس سے قبل، 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ پاکستان نے یہ فیصلہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا ہے اور اس میں مزید نرمی نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان نے افغان طالبان کی وہ درخواست مسترد کر دی ہے، جس میں افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام میں توسیع کی اپیل کی گئی تھی۔ اسلام آباد نے کابل کو واضح طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ پاکستان اپنے فیصلے پر قائم رہے گا اور یکم اپریل سے غیر قانونی مقیم افغان شہریوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ملک بدر کرنے کا عمل شروع کر دے گا۔
پاکستان نے 7 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ 8 لاکھ کے قریب افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے، بصورتِ دیگر انہیں غیر قانونی مقیم غیر ملکی تصور کرتے ہوئے ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔
پہلے یہ اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان تمام افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، لیکن اب وزارت داخلہ نے باضابطہ طور پر تصدیق کر دی ہے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کا پروگرام یکم نومبر 2023 سے نافذ العمل ہے۔
پاکستانی ڈیڈ لائن کے بعد افغان طالبان حکومت نے اپنے شہریوں کی ملک بدری روکنے کے لیے سفارتی ذرائع سے پاکستان سے رابطہ کیا تھا، تاہم حکومتی ذرائع نے واضح کر دیا کہ فیصلہ حتمی ہے اور اس میں مزید نرمی نہیں کی جائے گی۔
متعلقہ حکام اور چاروں صوبوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے مناسب انتظامات مکمل کریں۔ پاکستان نے نومبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ سے زیادہ غیر قانونی افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا ہے، تاہم یو این ایچ سی آر (اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین) میں رجسٹرڈ افغان شہریوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو بدری سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق اب بھی تقریباً 30 لاکھ افغان شہری پاکستان میں مقیم ہیں۔ افغان حکومت نے اپنے شہریوں کی جبری ملک بدری اور مبینہ ناروا سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے، لیکن پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے شہریوں کی باوقار واپسی کے لیے حالات سازگار بنائے۔
پاکستانی حکام کے مطابق ملک میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملوں میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ بنوں چھاؤنی پر ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے کی ابتدائی تحقیقات میں بھی افغان عناصر کا ہاتھ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان کے اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، لیکن اسلام آباد اپنے سیکیورٹی خدشات کی بنا پر غیر قانونی افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے پر قائم ہے۔