نئی تحقیق سے ممکنہ شواہد سامنے آئے، ماہرین نے کشتی نما چٹان میں آبی جانوروں اور پودوں کی باقیات دریافت کیں۔
ترکی کی استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی اور امریکی اینڈریوز یونیورسٹی کے ماہرین ایک سال سے ترکی کے ارارات پہاڑی سلسلے میں موجود ایک کشتی نما چٹان پر تحقیق کر رہے ہیں۔ مشہور ہے کہ یہ وہی کشتی ہوسکتی ہے جس پر حضرت نوحؑ اور ان کے ساتھی سوار تھے اور جو وقت کے ساتھ فوسل میں بدل چکی ہے۔
گزشتہ ماہ، ماہرین نے اس چٹان کے مختلف حصوں سے مٹی اور پتھر کے 30 نمونے جمع کیے اور انہیں استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی میں تجزیے کے لیے بھیجا۔ تحقیقات کے نتیجے میں یہ حیران کن انکشاف ہوا کہ ان نمونوں میں آبی جانوروں اور پودوں کی باقیات موجود ہیں، اور یہ چٹان تقریباً 5 ہزار سال پہلے پانی میں ڈوبی ہوئی تھی۔
اس سائنسی تحقیق کے بعد بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ کشتی نما چٹان حضرت نوحؑ کی کشتی ہو سکتی ہے۔ تاہم، قرآن کریم کے مطابق نوحؑ کی کشتی "کوہ جودی” پر ٹھہری تھی، لیکن اس کا واضح مقام ذکر نہیں کیا گیا۔
کچھ اسلامی ماہرین ارارات کے پہاڑوں کو کوہ جودی قرار دیتے ہیں، جبکہ علما کی اکثریت کا ماننا ہے کہ اصل کوہ جودی ترکی اور عراق کی سرحد پر واقع ایک پہاڑ ہے، جو ارارات پہاڑی سلسلے سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ہے۔
یہ دریافت تحقیق کے ایک نئے باب کا آغاز کر سکتی ہے، لیکن ماہرین اس پر مزید سائنسی شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں تاکہ حقیقت کو مکمل طور پر واضح کیا جا سکے۔