دنیا میں مقبولیت کے لحاظ سے دوسرا سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا پرفیوم کونسا ہے؟

ایک صدی گزرنے کے باوجود، یہ خوشبو آج بھی مقبول ہے

دنیا کے مشہور ترین پرفیومز میں شامل ’شالیمار‘ کی کہانی مغل بادشاہ شاہ جہاں اور ان کی ملکہ ممتاز محل کی محبت سے جڑی ہوئی ہے۔ اس منفرد خوشبو کو 1921 میں فرانسیسی عطار جیکس ایڈوارڈ گوارلین نے تخلیق کیا، جس کی بوتل کو بیکارات کرسٹل نے تیار کیا تھا۔ ایک صدی گزرنے کے باوجود، یہ خوشبو آج بھی مقبول ہے اور ہر گھنٹے میں اس کی 108 بوتلیں فروخت ہوتی ہیں۔

مغل بادشاہوں کو شاندار تعمیرات اور مزیدار کھانوں کے ساتھ ساتھ خوشبوؤں کا بھی بے حد شوق تھا۔ انہوں نے ایسی نایاب اور دلکش خوشبوئیں متعارف کروائیں، جو آج بھی مشہور ہیں۔

فرانسیسی پرفیومر جیکس ایڈوارڈ گوارلین، 20ویں صدی کے سب سے نمایاں اور تخلیقی عطاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی تخلیق کردہ سب سے مشہور خوشبو ’شالیمار‘ ہے، جو 1921 میں گوارلین کمپنی کے لیے تیار کی گئی اور 1925 سے مارکیٹ میں موجود ہے۔ یہ خوشبو آج بھی گوارلین کی سب سے نمایاں اور پسندیدہ خوشبو سمجھی جاتی ہے۔

جیکس گوارلین کو ’شالیمار‘ بنانے کا خیال مغل بادشاہ شاہ جہاں اور ان کی ملکہ ممتاز محل کی محبت کی کہانی سے آیا۔ شاہ جہاں نے اپنی بیوی کے لیے تاج محل کے ساتھ شالیمار باغ تعمیر کروایا، جو ان کی محبت کی علامت ہے۔

پیرس میں ایک ہندوستانی مہاراجہ سے یہ کہانی سن کر جیکس گوارلین اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے ایک ایسی خوشبو تیار کرنے کا فیصلہ کیا، جو کسی ملکہ کی شان کے مطابق ہو اور اپنی دلکشی میں بے مثال ہو۔

1921 میں جیکس گوارلین نے ’شالیمار‘ کو ایک خوبصورت بیکارات کرسٹل کی بوتل میں پیش کیا، اور لانچ ہوتے ہی یہ خوشبو فرانس میں بے حد مقبول ہو گئی۔ آج بھی، ایک صدی گزرنے کے باوجود، یہ گوارلین کی پہچان بنی ہوئی ہے۔

یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر گھنٹے میں اس خوشبو کی 108 بوتلیں فروخت ہوتی ہیں، اور یہ ’لا پوتیت روب نوائر‘ کے بعد گوارلین کا دوسرا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا پرفیوم ہے۔

جیکس گوارلین کے کزن، ریمونڈ گوارلین نے اس پرفیوم کی شاندار بوتل کا ڈیزائن تیار کیا، جو مغل باغات کے بہتے چشموں سے متاثر ہو کر بنایا گیا تھا۔ شالیمار کی نیلی پنکھے نما ٹوپی، گوارلین خاندان کی ملکیت ایک نایاب چاندی کے برتن سے متاثر ہو کر تخلیق کی گئی تھی۔

اس خوبصورت شیشے کی بوتل کو بیکارات کرسٹل نے تیار کیا اور 1925 میں اسے "ڈیکوریٹو آرٹس ایگزیبیشن ایوارڈ” سے نوازا گیا، جو اس کی منفرد خوبصورتی اور اعلیٰ معیار کی تصدیق کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین