وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی کے خلاف کام کرنے والے عناصر کے تعاقب میں کسی بھی ملک میں کارروائی کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ انہوں نے افغان حکومت پر ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ماضی میں اس تنظیم کو واپس لانے کی کوششیں پاکستان کے داخلی استحکام کو نقصان پہنچانے کے لیے کی گئیں۔
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں واضح طور پر کہا کہ اگر دشمن کے پیچھے کسی بھی ملک میں جانا پڑا تو پاکستان کارروائی کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔ ان کے مطابق، پاکستان کے دشمن عناصر جہاں بھی ہوں، ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ جو قوتیں ملک دشمن عناصر کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کر رہی ہیں، ان کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
خواجہ آصف نے دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت ان دہشت گردوں کی حمایت کر رہی ہے اور انہیں اپنی سرزمین پر تحفظ دے رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں ٹی ٹی پی کو اس مقصد کے تحت واپس لایا گیا تھا کہ ایک نجی ملیشیا بنائی جا سکے، جس سے ملک کی داخلی سلامتی کو شدید نقصان پہنچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پہلے سے موجود ہے اور اب اسے دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے تاکہ دہشت گردوں کے خاتمے کو یقینی بنایا جا سکے۔