حسن نواز برطانیہ میں ٹیکس نادہندہ قرار، 5.2 ملین پاؤنڈز کا بھاری جرمانہ عائد

اس سے قبل وہ خود کو دیوالیہ قرار دے چکے ہیں

برطانوی حکومت نے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کو ٹیکس ڈیفالٹر قرار دے دیا اور ان پر 52 لاکھ پاؤنڈز کا بھاری جرمانہ عائد کر دیا۔ برطانیہ کے ٹیکس ریونیو ڈپارٹمنٹ کے مطابق حسن نواز نے 2015 سے 2016 کے درمیان 94 لاکھ پاؤنڈز کا ٹیکس ادا نہیں کیا۔ اس سے قبل وہ خود کو دیوالیہ قرار دے چکے ہیں، مگر برطانوی قوانین کے تحت ٹیکس چوری پر عائد جرمانہ دیوالیہ ہونے کے باوجود معاف نہیں ہوتا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کو برطانوی حکومت نے ٹیکس ڈیفالٹر قرار دے دیا ہے۔ برطانوی ٹیکس اتھارٹی نے ان پر 52 لاکھ پاؤنڈز کا بھاری جرمانہ عائد کیا ہے اور اس حوالے سے تفصیلات سرکاری ویب سائٹ پر بھی شائع کر دی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق حسن نواز نے 5 اپریل 2015 سے 6 اپریل 2016 کے درمیان تقریباً 94 لاکھ پاؤنڈز کا ٹیکس ادا نہیں کیا تھا، جس کے بعد برطانوی حکام نے انہیں ٹیکس نادہندہ قرار دیا اور جرمانہ عائد کر دیا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حسن نواز نے گزشتہ سال نومبر میں ٹیکس چوری کے الزامات سے بچنے کے لیے خود کو دیوالیہ قرار دے دیا تھا۔ تاہم، برطانوی قوانین کے مطابق ٹیکس چوری پر عائد جرمانہ دیوالیہ ہونے کے باوجود معاف نہیں ہوتا اور اسے ایک سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے۔

برطانوی عدالتی ریکارڈ کے مطابق لندن ہائی کورٹ نے 2023 میں کیس نمبر 694 کے تحت حسن نواز کو دیوالیہ قرار دیا تھا۔ یہ کیس 25 اگست 2023 کو فائل کیا گیا تھا، اور بعد ازاں عدالت نے انہیں سرکاری طور پر دیوالیہ قرار دیا۔ تاہم، اس کے باوجود برطانوی حکام نے ٹیکس کی عدم ادائیگی پر ان پر بھاری جرمانہ عائد کیا ہے۔

اس سے قبل پاناما کیس کی تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی کو دیے گئے اپنے بیان میں حسن نواز نے کہا تھا کہ اگر انہیں برطانیہ میں کسی ٹرسٹ کا ٹرسٹی بنایا جاتا تو ان کے لیے ٹیکس مسائل پیدا ہوسکتے تھے۔ تاہم، اب برطانوی ٹیکس حکام نے ان کے خلاف واضح اقدامات کیے ہیں۔

یہ کیس برطانوی حکام کی جانب سے ٹیکس چوری کے خلاف سخت کارروائی کی ایک مثال ہے اور قانونی ماہرین کے مطابق اس کا اثر حسن نواز کے مالی معاملات پر بھی پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین