حقیقت ِ اعتکاف

اعتکاف کی حقیقت یہ ہے کہ انسان چند روز کے لئے دنیاسے کٹ کر گوشہ نشین ہو جائے

خصوصی تحریر:عبد الحفیظ چودھری

اعتکاف کی حقیقت خلوت نشینی ہے اور یہ رب العزت کا اپنے محبوبﷺکے تصدق سے امتِ مصطفویﷺ پر خصوصی لطف و احسان ہے کہ وصالِ حق کی وہ منزل جو اممِ سابقہ کو زندگی بھر کی مشقتوں اور بے جا ریاضتوں کے نتیجے میں بھی حاصل نہیں ہو سکتی تھی‘ فقط چند روز کی خلوت نشینی سے میسر آ سکتی ہے۔ چنانچہ اعتکاف کی حقیقت یہ ہے کہ انسان چند روز کے لئے علائقِ دنیوی سے کٹ کر گوشہ نشین ہو جائے۔ ایک محدود مدت کے لئے خلوت گزیں ہو کر اللہ کے ساتھ اپنے تعلقِ بندگی کی تجدید کر لے۔ اپنے من کو آلائشِ نفسانی سے علیحدہ کر کے اپنے خالق و مالک کے ذکر سے اپنے دل کی دنیا آباد کر لے۔ مخلوق سے آنکھیں بند کر کے اپنے خالق کی طرف لو لگا لے۔ ان کیفیات کو خود پر غالب کر کے جب انسان دنیا و مافیہا سے کٹ کر صرف اپنے خالق و مالک کے ساتھ لو لگا لیتا ہے تو اس کے یہ چند ایام سالوں کی عبادت اور محنت و مشقت پر بھاری قرار پاتے ہیں۔

رمضان کامبا رک مہینہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنے رب سے کمزور ہو جانے والے تعلق کو بحال اور مضبوط کرنے کیلئے عبادات اورمجاہدہ کریں اور پورا ماہ اپنی توجہ دنیاوی معاملات سے کم کرکے اپنے مولا کو منانے پر صر ف کریں۔جسم کو کمزور کر کے روح کو صحت مند بنانے کیلئے رمضان المبارک سے بڑھ کر کوئی اور مہینہ نہیںہو سکتا۔آج مادیت کا حملہ جتنا شدید ہے ایمان کو بچانے کی جدوجہد بھی اتنی زیادہ ہونی چاہیے مگر افسوس انفرادی اور اجتماعی سطح پر اصلاح کا عمل خال خال دکھائی دیتا ہے۔ہر کوئی دنیاوی آسائشوں کے حصول میں ہانپے جا رہاہے اور دنیا ہے کہ ہاتھ آتی دکھائی نہیں دیتی۔دنیاوی کامیابیوں کیلئے منفی رویوں اور غیر شرعی افعال کا استعمال بھی کثرت سے ہونے لگا ہے۔حضور نبی اکرم ﷺ کی حیات ظاہری میں ان کی عظیم رہنمائی میں اصحاب صفہ نے تزکیہ نفس،تصفیہ باطن اور صفائے قلب کیلئے جس عمل کا آغاز کیا تھا وہ تصوف کی بنیاد تھی۔ اس خزانے سے قیامت تک بندگان خدا اپنی جھولیاں بھرتے رہیں گے۔اصحاب صفہ نے تزکیہ کے جس عمل کا آغاز کیا اس کا حاصل یہ تھا کہ ان کے قلوب پر روح حکمران تھی او ر ان کا نفس اماریت سے ترقی کرتا نفس کاملا اور پھر مزید روحانی ترقی کرکے ملائکہ کیلئے بھی قابل رشک ہو گیا تھا۔آج اس فلسفہ کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مسلمان کا دل ایک تخت کی مانند ہے۔

روح اور نفس دونوں دل کے اس تخت پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ جسمانی افعال کو زیر اثر لے سکیں۔اگر جسم پر روح کا قبضہ ہو جائے تو مومن کا جسم نیک اعمال کا متلاشی رہتا ہے اور انسان سے غیر ارادی طور پر بھی نیک اعمال ہوتے ہیں اور اس کا دل قلب سلیم بن جاتا ہے اور جس مسلمان کے دل پر نفس امارہ قابض ہو جائے اسکاجسم نفسانی لذات کے حصول کا ایندھن بن جاتا ہے۔ دنیاوی خواہشات اسے گھیر لیتی ہیں اور وہ انسان دنیا کی دوڑ میں اتنا آگے نکل جاتا ہے کہ اسے اپنا اصل وطن بھی بھول جاتا ہے۔اس طرح اسکا دل حیوانی خصوصیات کا حامل ہو کر مردہ ہو جاتا ہے اور اس سے معاشرے کو بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رمضان المبار ک کا آخری عشرہ جہنم سے نجات حاصل کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میں ہوتی ہے ایسے میں دس روز کیلئے دنیاو ی رابطوں سے قطع تعلقی اختیار کر کے خالص اللہ کیلئے اعتکاف بیٹھنا بندگی کا وہ مقام ہے جسے بارگاہ خداوندی میں بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔اسلامی دنیا میں اعتکاف کے تصور کو عملی روپ دینے کیلئے مساجدمیں اس کا اہتمام ہو تا ہے جہاں بندہ رب کو منانے کیلئے اپنے وضع کردہ انداز میں عبادات اور وظائف کا تسلسل رکھتا ہے یقینا یہ بہت ہی زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہے۔اعتکاف جیسے عظیم عمل کو سینکڑوں گنا موثر اور مسلمانوں کی تربیت اور باطنی اصلاح کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو گزشتہ32سالوں سے تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اجتماعی اعتکاف کے تصور کو عملی شکل دے کر اسیتربیت کا بہت عظیم انسٹیوٹ بنا دیا ہے اور اب پاکستان اور دنیا بھر میں یہ رجحان زور پکڑنے لگا ہے جو یقینا خوش آئیند ہے۔کوئی بھی ایسا عمل جو مقصدیت سے بھر پور ہو اور اسکے نتائج انفرادی عمل سے کئی گنا بڑھ جائیں ہمیشہ مقبول ہوتا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اجتماعی اعتکاف کے جس سلسلے کا آغاز کیا تھا وہ شہر اعتکاف کی شکل میں دنیائے اسلام میں پاکستان کی منفرد پہچان بن گیاہے۔ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین الگ الگ جگہوں پر شہر اعتکاف کے مکین بن کر اللہ کو منانے کی جدوجہد کا حصہ بن جاتے ہیں۔حرمین شریفین کے بعد اسلامی دنیا کے سب سے بڑے اعتکاف کو جامع المنہاج ٹائون شپ میں آباد کیا جاتا ہے۔

تحریک منہاج القرآن کے بانی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری امسال نماز عشاء اور تراویح کے بعدخطاب کریں گے۔ان کے خطابات کا موضوع’’عشق الہیٰ اور لذت توحید‘‘ہو گا۔ان کا خطاب معتکفین کیلئے تربیت کا سب سے بڑا منبع ہوتا ہے۔اپنے خطابات میں شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری اسلاف کے احوال جس انداز سے بیان کرتے ہیں اس سے معتکفین کی سسکیوں اور آہوں سے شہر اعتکاف میں عجیب سماں پیدا ہوتا ہے، ہر آنکھ نم ہوتی ہے ان کے الفاظ دلوں پر براہ راست اثر انداز ہو تے ہیں۔ بے شک شیخ الاسلام کی شخصیت عالم اسلام کیلئے گرانقدر تحفہ ہے اور وہ ایسا دل رکھتے ہیں جو لاکھوں دلوں پر اثرات مرتب کرتا ہے۔اللہ سے بے اعتنائی برتنے والوں کو ان کے الفاظ توبہ کی وادی میں لے جاتے ہیں۔ان کے خطاب کے دوران قرون اولیٰ کے بزرگوں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے جو اپنی صحبت میں آنیوالوں کو جھولیاں بھر کر لوٹاتے تھے۔شہر اعتکاف کے مکینوں کو شیخ الاسلام کی صورت میں وہ صالح صحبت میسر رہتی ہے جو زندگی کا رخ پلٹ دیتی ہے۔گناہوں کی طرف جانیوالے قدموں کی منزل ہی بدل جاتی ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی صحبت میں آکر تربیت پانے والے خوش نصیب ہیں کیونکہ وہ آج کے دور کی بلند پایہ روحانی شخصیت ہیںاور شہر اعتکاف کے ہزاروں خوش نصیبوں کو روزانہ ان کی صحبت ان کے دروس کی شکل میں میسر ہو گی۔ہزاروں کے من کی دنیا اجلی ہو گی زندگی کی ترجیحات بدلیں گی۔شہر اعتکاف اس لحاظ سے منفرد ہے کہ منہاج ویلفیئر فائونڈیشن کے تحت 500یتیم اور بے سہارا بچوں کی کفالت کیلئے ادارہ ”آغوش”کی تعمیر ہونے والی پانچ منزلہ وسیع و عریض بلڈنگ دس دن کیلئے معتکفین کو میسر ہو گی۔معتکفین کیلئے شہر اعتکاف کو مکمل طور پر تیا کر دیا گیا ہے اور اسے بڑی محبت اور سنجیدگی سے معتکفین کی سہولیات کو مد نظر رکھ کر آراستہ کیا گیا ہے۔کوئٹہ،کراچی شمالی علاقہ جات اور اندرون سندھ اور بلوچستان سے معتکفین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے پورے ملک میں اعتکاف کی رجسٹریشن کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔شہر اعتکاف2025 کے انتظامی معاملات کیلئے تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور کی سربراہی میں مرکزی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔کمیٹی کے سیکرٹری کی ذمہ داری نائب ناظم اعلیٰ جواد حامد کے سپرد ہے جبکہ 100سے زائدانتظامی کمیٹیاں ایک ماہ قبل تشکیل دی گئی تھیں۔ ہر کمیٹی 9سے10افراد پر مشتمل ہے اس طرح سینکڑوں افراد شہر اعتکاف میں دس روز تک معتکفین کی خدمت پر مامور ہوں گے۔

اسکے علاوہ منہا ج القرآن یوتھ لیگ اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے نوجوان معکفین کی خدمت اور سیکیورٹی کی ڈیوٹی دیں گے۔شہر اعتکاف کے داخلی راستوں واک تھرو گیٹ نصب کر دئیے گئے ہیں۔راستوں میں خیر مقدمی بینرز لگے ہیں۔لاہور بھر میں شہر اعتکاف کے حوالے سے مختلف چوکوں اور شاہرائوں پر بینرز آویزاں ہیں۔شہر اعتکاف کی میزبانی لاہور شہر کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے کیونکہ اہل لاہور ملک بھر اور بیرونی دنیا سے آنیوالے معتکفین کی مہمان نوازی کا شرف حاصل کرتے ہیں۔شہر اعتکاف کو مختلف بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے اور معتکفین کو کوپنز جاری کئے گئے ہیں جہاں ان کے بلاک کے متعلق تفصیل درج ہے۔گرمی سے بچائو کیلئے مسجد کے صحن کے دونوں اطراف 4فٹ قطر کے 20بڑے پنکھے لگا دئیے گئے ہیں۔بجلی کی 24گھنٹے فراہمی کیلئے جنریٹر زکا انتظام ہے۔معتکفین کے وضو کیلئے وسیع انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ طہارت خانوں کا بہتر انتظام موجود ہے۔ہزاروں افراد کیلئے 50ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم ہمہ وقت شہر اعتکاف میں ہو گی جبکہ منہاج ویلفیئر فائونڈیشن کی 12ایمبولینسز بھی ہمہ وقت موجود ہوں گی۔جامع المنہاج میں ہزاروں مرد جبکہ منہاج القرآن گرلز کالج میں ہزاروں خواتین معتکف ہوں گی۔امسال حسب روایت بیرونی ممالک سے بھی سینکڑوں افراد معتکف ہوں گے۔

شیخ الاسلام کے دروس اور خطابات سے بہتر انداز میں استفادہ کرنے کیلئے شہر اعتکاف میں تین LEDسکرینز لگائی گئی ہیں تا کہ معتکفین کو خطابات دیکھنے اور سننے میں آسانی ہو۔شہر اعتکاف میں سائونڈ کا بہترین انتظام کر دیا گیا ہے۔خواتین کی اعتکاف گاہ میں بھی دو بڑے سائز کی LEDسکرینز لگا دی گئیں ہیں۔ان سکرینز کو ایسی جگہوں پر لگا یا گیا ہے جہاں زیادہ سے زیادہ خواتین دیکھ سکیں۔خواتین کی تربیت فرد کی نہیں پورے معاشرے کی تربیت ہے اور اس کے اثرات آنے والی نسلوں پر مرتب ہوئے ہیں۔چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین القادری اور صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین القادری بھی معتکفین سے مختلف مواقعوں پر خطابات کریں گے۔
ملک کے نامور قاری اور نعت خواں حضرات شہر اعتکاف میں ہونیوالی محافل میں شرکت کریں گے۔پاکستان کے مختلف سلاسل کے بزرگ ان کی اولادیں،خلفاء اور مریدین کثیر تعداد میں شہر اعتکاف میں شرکت کرتے ہیں۔ملک بھر سے آنیوالے ہزاروں معتکفین میں 80فی صد نوجوان ہوتے ہیں جو یقینا ایک خوش آئیند امر ہے کہ مادہ پرستی کے اس دور میں جہاں اکثریت رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں غیر شرعی حرکات کرنے سے بھی نہیں چوکتی وہاں ایسے نوجوان بھی ہیں جو دس روز کیلئے اللہ کو منانے کیلئے آج شہر اعتکاف کے مکین بنیں گے۔ہزاروں معتکفین کیلئے سحری و افطاری کا وسیع انتظام کیا جاتا ہے۔

کھانوں کی پکوائی اور روٹیاں لگنے کا عمل ایک نظم کے تحت چلتا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ سحری اور افطاری کیلئے بنایا جانیوالا تازہ کھانا بر وقت حلقوں میں پہنچ سکے اور ہر شخص مقررہ وقت پر سحر و افطار کر سکے۔ افطاری اور کھانے کیلئے پندرہ منٹ دئیے جاتے ہیں جس کے بعد نماز مغرب کھڑی ہو جاتی ہے۔نماز تراویح کیلئے خوش الحان قاری حضرات 27ویں شب سے قبل قرآن مجید مکمل کر لیں گے۔اعتکاف میں ہونیولا ایک منفر ایونٹ27ویں کی شب سالانہ روحانی اجتماع ہے جسمیں ملک بھر سے لاکھوںفرزندان اسلام خصوصی شرکت کرتے ہیں خواتین بھی اس اجتماع میں ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوں گی۔روحانی اجتماع میں محافل نعت کے سلسلہ کے بعد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا خطاب ہوگا جس کے آخر پر سحری کا وقت شروع ہونے سے آدھ گھنٹہ قبل ان کی رقت آمیز دعا ہوتی ہے جسمیں ہر آنکھ سے آنسوئوں کا سیلاب امڈ رہا ہوتا ہے ہر کوئی اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر اللہ سے رحمتوں کا طلبگار ہوتا ہے۔اجتماع کے بعد ٹائون شپ گرائونڈ اور اس سے ملحقہ سڑکیں انسانی سروں سے بھری ہوتی ہیں۔اللہ کے حضور توبہ کے بعد ہر شخص ہلکا پھلکا ہو کر سحری کی نعمت سے مستفید ہوتا ہے اور اس کے دل میں اللہ کا نیک بندہ ہونے کا احساس جاگزیں ہو کر اس سے مکالمہ کر رہا ہوتا ہے کہ میں اللہ کے ان بندوں میں آگیا ہوں جن سے اس کو بے حد پیار ہے۔

معتکفین کیلئے شہر اعتکاف میں گزرے دن رات یقینا یادگار ہوتے ہیں کیونکہ مضمحل روح تندرست ہو کر جسم کے اندر ایک نئی امنگ اور زندگی کو دوسروں کیلئے گزارنے کی تڑپ پیدا کر دیتی ہے۔ چاند رات کو لوٹتے وقت یہ دکھ بھی معتکفین کے شامل حال ہوتا ہے کہ اللہ کو کثرت سے یاد کرنے کے دن اختتام پذیر ہوگئے اور اللہ کے نیک بندے کی صحبت سے محرومی کا وقت آن پہنچا ہے۔معاشرے کے عام لوگوں کے برعکس عید کا چاند شہر اعتکاف کے مکینوں کیلئے خوشی سے زیادہ غم کا احساس لے کر آتا ہے کیونکہ نودس روز تک ان کی روح کو اتنی عمدہ خوراک ملی ہوتی ہے کہ وہ نفس کیلئے پرکشش چیزوں سے کافی حد تک نفرت پیدا کر دیتی ہے۔ شہر اعتکاف کا مکین بننا یقینا بہت بڑا اعزاز ہے اور خوش نصیب ہیں وہ جو یہ اعزاز حاصل کر نے امسال شہر اعتکاف پہنچ رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین