ایک نئی تحقیق میں حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ اسپتالوں میں مریضوں کو دی جانے والی ڈرپ کے ذریعے مائیکرو پلاسٹک کے ہزاروں ذرات جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔ یہ تحقیق ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں مائیکرو پلاسٹک کے انسانی صحت پر اثرات سے متعلق خدشات بڑھ رہے ہیں۔ سائنس دانوں نے آئی وی سیلین محلول کے بیگز کا معائنہ کیا اور اس میں خطرناک ذرات کی موجودگی کا پتہ لگایا۔
اسپتالوں میں مریضوں کو لگائی جانے والی ڈرپس میں مائیکرو پلاسٹک کے ہزاروں ذرات کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، جس نے طبی ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ یہ تحقیق جرنل انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ میں شائع ہوئی ہے اور ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مائیکرو پلاسٹک کے صحت پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کے حوالے سے دنیا بھر میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، مائیکرو پلاسٹک کے یہ باریک ذرات انسانی جسم کے مختلف اعضا جیسے دماغ، دل، اور یہاں تک کہ ماں کے دودھ میں بھی پائے گئے ہیں۔ مزید تحقیق میں ان ذرات کا تعلق کینسر، قلبی امراض اور معدے کی سوزش جیسی خطرناک بیماریوں سے بھی جوڑا گیا ہے، جس نے اس مسئلے کی شدت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
حالیہ تحقیق میں چین کی فوڈان یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک کے یہ ننھے ذرات جسم میں رگوں کے ذریعے بھی داخل ہوسکتے ہیں۔ عام طور پر اسپتالوں میں کئی دوائیں پلاسٹک کے آئی وی بیگز کے ذریعے مریضوں کو دی جاتی ہیں، اور اسی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے محققین نے ان بیگز کی جانچ کی۔
تحقیق کے دوران، ماہرین نے آئی وی سیلین محلول کے دو مختلف برانڈز پر تجربہ کیا، کیونکہ یہی محلول اکثر مریضوں کو دی جانے والی مختلف دواؤں کے لیے بنیادی محلول کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ دونوں بیگز کا باریک بینی سے معائنہ کیا گیا تاکہ ان میں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات کی موجودگی کو جانچا جا سکے۔
نتائج نے یہ واضح کر دیا کہ پلاسٹک کے ڈرپ بیگز میں ایسے ننھے ذرات موجود ہوتے ہیں جو دوا کے ساتھ جسم میں داخل ہو کر صحت کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔ یہ دریافت مائیکرو پلاسٹک کے انسانی جسم پر اثرات سے متعلق جاری تحقیقات میں ایک اور اہم اضافہ ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پلاسٹک کا ہماری روزمرہ زندگی میں بڑھتا ہوا استعمال صحت کے لیے کس قدر نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے بعد ضروری ہے کہ صحت کے عالمی ادارے اس مسئلے پر مزید تحقیق کریں اور ایسے متبادل طریقے تلاش کریں جن کے ذریعے مریضوں کو محفوظ طریقے سے ادویات دی جا سکیں۔