ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ نل کے پانی میں موجود ایک خطرناک کیمیکل نہ صرف کینسر سے جڑا ہوا ہے بلکہ یہ کولیسٹرول کی سطح بڑھانے اور دل کی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ یہ کیمیکل، جو عام طور پر فرائنگ پین اور فوڈ پیکجنگ میں استعمال ہوتا ہے، انسانی جسم اور ماحول میں طویل عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے، جس سے صحت کے سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
امریکی سائنس دانوں کی ایک تازہ تحقیق میں نل کے پانی میں ایک ایسے کیمیکل کی نشاندہی کی گئی ہے جو صحت کے لیے شدید خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کیمیکل کا نام پرفلورو اوکٹینوئک ایسڈ (PFOA) ہے، جو بنیادی طور پر فرائنگ پین، فوڈ پیکجنگ اور دیگر صنعتی مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیمیکل "فار ایور کیمیکلز” کی فیملی کا حصہ ہے، یعنی یہ انسانی جسم اور ماحول میں بغیر تحلیل ہوئے سالوں تک موجود رہ سکتا ہے، جس کے نتیجے میں مختلف بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
نئی تحقیق کے مطابق، یہ کیمیکل کولیسٹرول کی مقدار میں اضافے کے ساتھ ساتھ دل کی بیماریوں اور فالج کے خطرے کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ سائنس دانوں نے اس کیمیکل کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے چوہوں پر ایک تجربہ کیا، جس میں انہیں کاربوہائیڈریٹ اور چکنائی سے بھرپور غذا کھلائی گئی اور ساتھ ہی مختلف مقدار میں اس کیمیکل سے آلودہ پانی پلایا گیا۔
تجربے کے دوران چوہوں کو 14 ہفتے تک 0.5، 1.4 یا 6.2 ملی گرام فی لیٹر کیمیکل سے آلودہ پانی دیا گیا۔ جب ان کے خون اور جگر کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ جن چوہوں کو درمیانی یا زیادہ مقدار میں یہ کیمیکل دیا گیا تھا، ان میں مضر کولیسٹرول کی سطح بڑھ چکی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ کیمیکل پانی کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو سکتا ہے، اس لیے یہ صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔ محققین نے تجویز دی ہے کہ پانی کے معیار کو بہتر بنانے اور مضر کیمیکلز کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مزید تحقیق اور اقدامات کی ضرورت ہے۔